نوازشریف کے بعد پرویز مشرف کی باری بھی آگئی، نیب نے ایسا کام کردیا کہ سابق آرمی چیف کی پریشانی کی حد نہ رہے گی
نیب نے پرویز مشرف اور ان کی اہلیہ کو اربوں روپے کرپشن پر سمن جاری کردئیے ہیں۔علیحدہ علیحدہ سمن میں دونوں کو نیب راولپنڈی دفتر میں 10جولائی کو حاضر ہونے کا کہا گیا ہے۔سابق صدر نے’’ گڈ سگنیچر پلاٹ یا لاسٹ سگنیچر پلاٹ‘‘کی انوکھی پالیسی متعارف کرائی تھی۔ نیب نے سابق فوجی ڈکٹیٹر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اور ان کی اہلیہ کو اربوں روپے کرپشن کی تحقیقات کے حوالےسے سمن جاری کردیئے ہیں ۔جس میں کہا گیا ہے کہ وہ خریدی گئی کم از کم 10مہنگی جائدادوں سے متعلق وضاحت پیش کریں، دونوں کو علیحدہ علیحدہ سمن جاری کیے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ وہ نیب کے راولپنڈی دفتر میں 10جولائی کو متعلقہ دستاویزات کے ساتھ حاضر ہوں۔پرویز مشرف کو 28جون کو جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی نے احتساب آرڈیننس 1999کے تحت آپ کی جانب سے ارتکاب کردہ جرم کی شناخت کی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اثاثوں کی تفصیلات کے ہمراہ 10جولائی کو نیب کے سامنے پیش ہوں۔اسی طرح کا نوٹس ان کی اہلیہ کو 02جولائی کو جاری کیا گیا۔صہبا مشرف کو جو نوٹس جاری کیا گیا ہے اس کے میں کہا گیا ہے کہ آپ کو 10جولائی،2018 صبح 10بجے شناختی کارڈ کے ہمراہ نیب راولپنڈی میں ڈپٹی ڈائریکٹر IW-1ملک زبیر احمد کے سامنےاپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا جاتا ہے۔آپ درج ذیل جائدادوں/گاڑیوں کی خرید وفروخت کی مکمل تفصیلات کے ہمراہ حاضر ہوں۔یہ نوٹس ان کی چک شہزاد کی رہائش گاہ پر بھجوایا گیا ہے۔تاہم مذکورہ جوڑا ملک سے باہر ہےاور ان کا نیب کے سامنے پیش ہونا ممکن نظر نہیں آرہا۔گزشتہ ماہ بھی پرویز مشرف نے پاکستان واپش آنے سے انکار کردیا تھا ، حالاں کہ سپریم کورٹ نے انہیں اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی تھی کہ انہیں وطن واپس آنے پر گرفتار نہیں کیا جائے گا۔نیب کے نوٹسز میں 10اثاثوں کا ذکر ہے ان میں پوش علاقوں میں مہنگی جائدادیں اور لگژری گاڑیاں شامل ہیں
نیب کے سمن میں جن جائدادوں کا ذکر ہے ان میںآرمی ہائوسنگ اسکیم کلفٹن کراچی کا گھر، ڈی ایچ اے اسلام آباد کے دو پلاٹس اور پی اینڈ وی اسکیم نمبرIIپارک روڈ چک شہزاد کا پلاٹ شامل ہیں۔نوٹس میں جن کاروں کا ذکر ہےاس میں دو ٹویوٹا لینڈ کروزرز، دو ٹویوٹا ہائی لکس اور ایک ٹویوٹا کرولا شامل ہیں۔پرویز مشرف کو چک شہزاد میں واقع فارم ہائوس اور کراچی کے عسکری ولاز کے گھر میں نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔نیب ، پرویز مشرف کے خلاف ریٹائرڈ آرمی افسر کرنل ایڈوکیٹ انعام الرحیم کی شکایت پر کرپشن الزامات کی تحقیقات کررہا ہے۔انعام الرحیم نے سابق ڈکٹیٹر کے خلاف تفصیلی ثبوت جمع کرائے تھے اور مبینہ طور پرالزام عائد کیا تھا کہ پرویز مشرف نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور غیر قانونی طور پر متعدد مہنگے پلاٹس اپنے آپ کو اور اپنے منظور نظر افسران کو الاٹ کیے، جن کی مالیت تقریباً1000ارب روپے ہے۔درخواست گزار نے جو ثبوت جمع کرائے ہیں ان میں اربوں روپے مالیت کی 10مہنگی جائدادوں کی فہرست بھی شامل ہے۔جنہیں مشرف نے اپنے اور اپنے گھروالوں کے نام پر رکھا ہے۔ریٹائرڈ فوجی افسر کی جانب سے نیب کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی اس بات کا حساب لگا سکتا ہے کہ ہزاروں پلاٹوں اور حکومتی زمینوں کو جو کہ دفاعی مقاصد کے لیے تھیں ، الاٹ کرکے قومی خزانے کو ایک ہزار ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ہے، جس سے کم از کم ایک کالا باغ ڈیم تعمیر کیا جاسکتا تھا۔لہٰذا یہ درخواست کی جاتی ہے کہ ڈی جی ویلفیئر اینڈ ری ہیبیلیئشن کو موزوں ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ پرویز مشرف کی جانب سے الاٹ کردہ اور تحفے میں دی جانے والی زمینوں کا مکمل ریکارڈ فراہم کریں اور اسے کینسل کرکے حکومت پاکستان کو واپس کی جائیں کیوں کہ ملک میں واقع تمام زمینیں پاکستانی عوام کے لیے ہیں۔اس خط میں مشرف اور ان کے گھروالوں کی ملکیت میں 10سے زائد جائدادوں کی فہرست ہے جو ملک کے مختلف حصوں میں موجود ہیں، ان میں سے صرف دو جائدادوں کی قیمت ہی 1ارب روپے ہے۔مشرف اور ان کے گھروالوں کے نام پر جو پلاٹس ہیں ان میں پلاٹ نمبر 172 اور 301(دونوں 2ہزار گز کے ہیں اور ہرایک کی مالیت50کروڑ روپے ہے)۔یہ خیابان فیصل ڈی ایچ اے کراچی میں واقع ہیں، جب کہ دو گھر آرمی آفیسر ہائوسنگ سوسائٹی زمزمہ ڈی ایچ اے، کراچی میں ہیں۔ایک پلاٹ سیکٹر ڈی ، ڈی ایچ اے اسلام آباد، کارنر پلاٹ نمبر 1Aڈی ایچ اے اسلام آباد، پلاٹ نمبر 15Aسیکٹر D، ڈی ایچ اےاسلام آباد اور پلاٹ نمبر 15Bسیکٹر D، ڈی ایچ اے اسلام آبادشامل ہیں۔نیب کو بتایا گیا ہے کہ سابق جنرل پرویز مشرف نے ایک انوکھی پالیسی متعارف کرائی تھی کہ بحیثیت آرمی چیف اپنی ملازمت کے آخری روز ، جب کہ وہ آخری لیٹر پر دستخط کریں گے تو اس کے ہمراہ ایک خصوصی پلاٹ کا الاٹمنٹ لیٹر بھی ہوگا ، جسے گڈ سگنیچر پلاٹ یا لاسٹ سگنیچر پلاٹ کہا جائے گا۔اس طرح نہ صرف ان کے بعد جنرل ریٹائرڈ کیانی اور جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف مستفید ہوئے بلکہ جنرل ریٹائرڈ یوسف کو بھی بحیثیت وائس چیف پلا ٹ ملا۔نیب کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایک خفیہ پالیسی بھی بنائی گئی تھی کہ ریٹائرمنٹ پر ہر آرمی چیف کو 2کنال کا فل فرنشڈ اور تمام لگژریوں کے ساتھ پینٹ ہائوس بطور تحفہ دیا جائے گا۔یہ خصوصی پینٹ ہائوسز ریاستی بجٹ سے گالف کلب ڈی ایچ اے لاہور میں تعمیر کیے گئے تھے۔درخواست گزار نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ 2کنال کا پینٹ ہائوس نمبر 185، فیز 2ڈیفنس رایا گالف کلب لاہور سابق آرمی چیف جنرل کیانی کو تحفتاً دیا گیا تھااور اسی طرح کا پینٹ ہائوس نمبر 68، فیز 1، ڈیفنس رایاگالف کلب ، لاہور جنرل راحیل شریف کو تحفتاً دیا گیا تھا۔خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے مسلح افواج کے اعلیٰ افسران میں کرپشن پھیلائی ۔سینئر افسران کی حمایت حاصل کرنے کے لیے انہوں نےیہ پالیسی بنائی کہ ہر جنرل کو 5پلاٹس اور 50ایکڑ زمین الاٹ کی جائے گی۔نیب کو بتایا گیا کہ پرویز مشرف نے مختلف ڈی ایچ اے کے مکمل فیز سینئر افسران کو الاٹ کیے تاکہ ان کی حمایت حاصل کی جاسکےاور یہی وجہ ہے کہ وہ اب بھی ان کے ساتھ ہیں اور ان کے ذاتی مفاد میں بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔پرویز مشرف نے ڈی آئی خان میں ہزاروں کنال زمین کچھ سیاست دانوں کو بھی الاٹ کیں تاکہ یونی فارم کےمسئلے پر ان کی حمایت حاصل کی جاسکے، جب کہ یہ زمین شہدا کے گھروالوں کے لیے مخصوص تھی۔اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سینیٹر شفقت محمود کی جانب سے بھی ایک درخواست چیئرمین نیب کے پاس زیر التوا ہے۔