سپریم کورٹ کی اسحاق ڈار کو وطن واپسی کیلئے تین دن کی مہلت
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو وطن واپسی کے لیے تین روز کی مہلت دے دی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ اسحاق ڈار کو بلایا تھا کدھر ہیں وہ؟ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ نہیں آئے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اسحاق ڈار عدالت کے بلانے پر نہیں آئے، وہ صحت مند ہیں اور وہاں چلتے پھرتے ہیں، ہم ان کا پاسپورٹ منسوخ کردیں گے اور ریڈ وارنٹ جاری کرنے پر بھی غور کریں گے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اسحاق ڈار کے وکیل کو بلاکر پوچھیں طلب کرنے پر کیوں نہیں آئے؟ ان کی واپسی کے لیے جو کرنا پڑا کریں گے۔
عدالت نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کے حکام کو طلب کرتے ہوئے سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار ایم ڈی پی ٹی وی کیس میں ملوث ہیں، وہ سینیٹر ہیں پھر بھی بھاگے ہوئے ہیں اور سپریم کورٹ اتنی بے بس ہوگئی ہے کہ سابق وزیر کو نہیں بلاسکتی۔
اس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہوئی ہے وہ پھر بھی آرہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں، اگر نہیں آتے تو ہم کارروائی کریں گے، سٹیزن اریسٹ قانون کے تحت کوئی بھی شخص مفرور کو پکڑ کر عدالت میں پیش کرسکتا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ پاسپورٹ رکھنا ہر شہری کا حق ہے، کیا ہم اسحاق ڈار کا پاسپورٹ منسوخ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ ہم سب کی عزت کرتے ہیں لیکن دوسروں کوبھی عدالتوں کی عزت کرنی چاہیے، ہم قانون کے دائرے میں رہ کر بلارہے ہیں لیکن وہ عدالت کی عزت نہیں کرتے، یہ توہین عدالت کا کیس بھی بن سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اسحاق ڈار کو ایک اور موقع دے رہے ہیں وہ تین دن میں آجائیں، ان کے سمن گھر پر بھیجے جائیں، سیکرٹری داخلہ بتائیں اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے کیا اقدامات ہوسکتے ہیں؟ کیا انہیں انٹرپول کے ذریعے لایا جاسکتا ہے؟
واضح رہےکہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار گزشتہ چند ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور ان کے مطابق وہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں جس کا علاج کرارہے ہیں۔
احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے جس سلسلے میں نیب نے انہیں انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔