وزارت داخلہ نے آصف زرداری اور فریال تالپور کے نام ای سی ایل میں شامل کر دیے
اسلام آباد : وزارت داخلہ نے آصف زرداری اور فریال تالپور کے نام ای سی ایل میں شامل کر دیے، جعلی بینک اکاونٹس کیس میں سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی ہمشیرہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے سابق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔
آصف زرداری کیساتھ ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔ دونوں رہنماوں کے نام سپریم کورٹ کے حکم پر ای سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں۔ ای سی ایل میں نام شامل کیے جانے کے باعث اب دونوں رہنما بیرون ملک جانے سے قاصر رہیں گے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سابق صدرآصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کوطبی کا نوٹس جاری کردیا ہے۔
ملک ریاض کے داماد زین کوبھی طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے آئی جی سندھ کوسابق صدرآصف زرداری ،فریال تالپوراور زین کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منتقلی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سمٹ بینک ، سندھ بینک اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کے سربراہان اور جعلی اکاﺅنٹس سے فائدہ اٹھانے والے دیگر افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ انکوائری مکمل ہونے تک بیرون ملک نہیں جاسکتے، عدالت نے جعلی بینک اکاﺅنٹس رکھنے والے 7 افراد سمیت اس سے فائدہ اٹھانے والے 13 افراد کو 12 جولائی کو طلب کرلیا ہے، سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا کہ اسٹیٹ بینک ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کی حوالگی یقینی بنائے، سمٹ بنک کے اسٹیٹ بینک میں موجود 7 ارب کی ضمانت کی رقم کو منجمد کردیا جائے، آئی جی سندھ ان تمام لوگوں کی حاضری عدالت میں یقینی بنائے،جعلی بینک اکاﺅنٹس اور ان سے ہونے والی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کیلئے پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائی جائے جس میں مالیاتی ماہرین بھی شامل ہوں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری، انکی بہن فریال تالپور، طارق سلطان، ارم عقیل ، محمد اشرف، محمد اقبال آرائیں اور دیگر افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ جبکہ ڈی جی ایف آئی نے عدالت کو بتایا کہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر2010 میں انکوائری شروع کی، 4 اکاﺅنٹس کی نشاندہی ہوئی، بعدازاں سات افراد کے29 اکاﺅنٹس کا پتہ چلا، جس سے 35 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، سب کو نوٹس جاری کیا اور مقدمہ بھی درج کروا دیا ہے۔2010 میں ذرائع سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر انکوائری شروع کی گئی اور ابتدا میں چار اکاﺅنٹس کی نشاندہی کی گئی تاہم اب ان اکاﺅنٹس کی تعداد 29 ہو گئی ہے۔ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ان اکاﺅنٹس میں 16 سمٹ بینک ، 8 سلک بینک اور 5 یو بی ایل کے اکاﺅنٹس تھے جبکہ یہ اکاﺅنٹس 7 افراد کے ناموں پر تھے۔