عمران خان کو وزیر اعظم بننے کے لیے ایک ہی کام کرنے کی ضرورت ہے
اسلام آباد : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ فرض کریں کہ پیپلز پارٹی کے پاس سندھ میں اکثریت آ جاتی ہے لیکن پیپلز پارٹی کہہ دیتی ہے کہ ہمارے سے چونکہ ہماری سیٹیں چھینی گئی ہیں تو ہم نہیں حکومت بناتے ، جائیں آپ سندھ خود چلا لیں۔ اسی طرح پنجاب میں بھی مسلم لیگ ن یہ کہہ دے کہ آپ پنجاب خود چلائیں تو کیا ہو گا؟ محمد مالک نے کہا کہ آپ نے جو ابھی ابھی زرداری والی بات کی ہے میں نے سنا ہے کہ زرداری صاحب نے کسی کو یہ تڑی بھی لگائی ہے کہ سندھ چلا سکتے ہیں تو چلا کر دکھا دیں۔جس پر حامد میر نے کہا کہ اس بارے میں مجھے علم نہیں ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ اگر عمران خان نے اگر وزیر اعظم بننا ہے تو اس کو پیپلز پارٹی کی مدد چاہئیے اور اگر عمران خان کو وزیر اعظم بننے میں پیپلز پارٹی مدد نہیں کرتی تو پھر اسے مسلم لیگ ن کے بندے توڑنے پڑیں گے اور لوٹے بنا کر اپنی پارٹی میں لانے ہوں گے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عام انتخابات 2018ء میں 4 دن باقی ہیں، 25 جولائی کو ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے پولنگ ہو گی۔عام انتخابات میں پی ٹی آئی کا پلڑا بھاری سمجھا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی کی حکومت بننے کا بھی قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ عام انتخابات 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کی ممکنہ کامیابی کے پیش نظر وفاقی وزارتوں نے پہلے 100 روز کا منصوبہ بھی بنا لیا ہے۔ اس سلسلے میں مسلم لیگ ن دور کے کاموں سے متعلق فائلوں کو شفاف اور کلیئر بھی کیا جا رہا ہے تاکہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پی ٹی آئی حکومت ان فائلز کا استعمال کر کے مسلم لیگ ن کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کر سکے۔وفاقی وزارتوں اور بیوروکریسی کے ان اقدامات اور منصوبوں کو دیکھ کر صاف لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی انتخابی دنگل میں سب سے مضبوط پوزیشن پر ہے، یہی وجہ ہےکہ یہ تمام تر منصوبے تشکیل دئے جار ہے ہیں اور عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے امکانات روشن ہونے پرہی پہلے 100 روز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔