سچ کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، میں کسی معاملے میں مدعی ہوں لیکن ملزم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے: جسٹس شوکت عزیز صدیقی
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ سچ کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے وہ کسی معاملے میں مدعی ہیں لیکن انہیں ملزم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ضلع کچہری کے ساتھ وکلا چیمبرز کی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف دائر خاتون شہری کی درخواست کی سماعت کی ۔ دوران سماعت درخواست گزار خاتون نے جذباتی انداز میں کہا کہ ایف ایٹ کچہری میں غیرقانونی کثیرالمنزلہ عمارات بنائی گئی ہیں، قبضہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں۔
درخواست گزار خاتون نے کہا کہ جج صاحب آپ سچے اور کھرے انسان ہیں، جو کچھ آپ نے اس سسٹم کے حوالے سے کہا میں آپ کے ساتھ کھڑی ہوں، 30 جولائی کو آپ کے ساتھ سپریم کورٹ میں پیش ہوں گی۔
پاکستان 24 کے مطابق خاتون کی بات پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ کو پتا ہے سچ کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے ؟ دیکھ لیں میں کسی معاملے میں مدعی ہوں لیکن ملزم بناکر پیش کیاجارہا ہے، حق اور سچ کے لئے آواز بلند کریں ہوسکتا ہے آپ اکیلے رہ جائیں۔
عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ ایف ایٹ کچہری میں کثیرالمنزلہ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن ہوگا، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔کیس کی مزید سماعت31 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔