مختلف جماعتوں کی جانب سے کون کون سے حلقوں میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ؟ آپ بھی جانئے
اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی سے مسلم لیگ ن اور متحدہ مجلس عمل تک ، پاکستان میں اکثر سیاسی جماعتوں کی جانب سے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے عمل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، یہاں تک کہ تحریک انصاف جو کہ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے نے بھی بعض حلقوں میں دھاندلی کی شکایات کی ہیں۔سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے کراچی کے حلقہ این اے 249 میں ووٹوں کی گنتی پر اعتراض اٹھایا گیا ہے اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ شہباز شریف کے ووٹ فیصل واوڈا کو ٹرانسفر کیے گئے ہیں۔ اس حلقے سے تحریک انصاف کے فیصل واوڈا کامیاب قرار پائے ہیں۔ شہباز شریف کی جانب سے اس حلقے میں دوبارہ گنتی کیلئے دی جانے والی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔لاہور کے حلقوں این اے 131 سے خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کی کامیابی کو چیلنج کیا اور دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہے جو کہ منظور کرلی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ لاہور کے حلقہ این اے 129 سے عبدالعلیم خان نے سردار ایاز صادق کی کامیابی کو چیلنج کرکے دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہے۔لاہور کے حلقہ این اے 126 سے پی ٹی آئی کے حماداظہرکامیاب قرارپائے تھے،مخالف امیدوارمہر اشتیاق نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی آر او آفس میں درخواست دائر کر رکھی تھی۔آر او نے فریقین کی موجودگی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی،پوسٹل بیلٹ پیپرزکے ذریعے کل 123 ووٹ کاسٹ ہوئے تھے جس میں تحریک انصاف کے رہنماحماد اظہر 90 ووٹ لےکرکامیاب رہے جبکہ ن لیگ کے اشتیاق احمدنے پوسٹل بیلٹ پیپرزکے ذریعے 23ووٹ حاصل کیے۔آر او نے این اے 126 سے حماد اظہر کو کامیاب قرار دیدیا۔ملتان کے حلقوں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادوں عبدالقادر گیلانی اورعلی موسیٰ گیلانی کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواستیں منظور کرلی گئی ہیں۔عبدالقادر گیلانی کے حلقہ این اے 154 پر ووٹوں کی گنتی جاری ہے جبکہ این اے 157 میںعلی موسیٰ گیلانی کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست منظور کر لی گئی ہے۔مظفر گڑھ میں پی پی 270 پر ہارے ہوئے آزاد امیدوار عبدالحئی کی درخواست پر دوبارہ ووٹوں کی گنتی ہوئی جس میں آزاد امیدوار عبدالحئی 17 ووٹوں سے کامیاب ہو گئے ۔دوبارہ گنتی میں عبدالحئی نے 17717 جبکہ مخالف امیدواراجمل چانڈیا نے 17700 ووٹ حاصل کئے۔این اے 73 سیالکوٹ سے تحریک انصاف کے عثمان ڈار نے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی کامیابی کو چیلنج کر رکھا ہے۔ ریٹرننگ افسر نے این اے 73 سیالکوٹ میں عثمان ڈارکی دوبارہ گنتی کی درخواست پر 15 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا حکم دے رکھا ہے۔این اے 108 فیصل آباد سے ہارنے والے لیگی رہنما عابد شیر علی نے بھی دوبارہ گنتی کی درخواست دے رکھی ہے جو منظور کرلی گئی ہے۔ این اے 106 فیصل آباد سے مسلم لیگ ن کے رانا ثنا اللہ کامیاب قرار پائے تاہم ان کے حلقے میں بھی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا سلسلہ جاری ہے۔ این اے 102 فیصل آباد سے مسلم لیگ ن کے طلال چوہدری کی انگوٹھوں کی تصدیق کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔این اے 57 مری سے مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا سلسلہ جاری ہے۔واضح رہے کہ حالیہ الیکشن میں جعلی پولنگ یا ووٹنگ کی کسی امیدوار نے شکایت نہیں کی تاہم اکثر سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے گنتی کے عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ متعدد حلقے ایسے ہیں جہاں فاتح اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کا مارجن انتہائی کم ہے جس کے باعث دوبارہ گنتی کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ بعض امیدواروں کا یہ کہنا ہے کہ جیت کے مارجن سے زیادہ تعداد مسترد شدہ ووٹوں کی ہے اس لیے مسترد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی جائے۔