Featuredاسلام آباد

اپوزیشن جماعتوں کا تحریک انصاف کےخلاف مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق

مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے پارلیمنٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کرلیا۔

اسلام آباد میں چاروں پارلیمانی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ’ملاقات میں متفقہ طور پر تاریخی دھاندلی زدہ الیکشن کو مسترد اور مشترکہ پارلیمانی حکمت عملی تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’چاروں جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر قوت کے ساتھ اپوزیشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

سابق وزیر اعظم نے ’غیر ریاستی اداروں‘ کی مداخلت کی مذمت بھی کی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق نے الزام لگایا کہ ’انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن بے بس نظر آیا اور چیف الیکشن کمشنر کو غیر موثر کر دیا گیا، لہٰذا الیکشن کمیشن کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔‘

ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’جن اداروں نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا انہیں شرم آنی چاہیے۔‘

ان کا مشترکہ حکمت عملی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ہر پارٹی نے اپنی رائے دے رکھی ہے، ابھی مشاورت ہو رہی ہے اتفاق رائے میں وقت لگ سکتا ہے جبکہ جماعتوں میں اختلاف رائے بھی ہے جس کے لیے اتفاق رائے کرنا ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے متفقہ طور پر انتخابات کے نتائج کو مسترد کیا ہے، اب ہم مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے بھی اتفاق رائے قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘

قبل ازیں چاروں جماعتوں کے اتحاد نے انتخابات کے دوران مبینہ دھاندلی اور بڑے پیمانے پر بےضابطگیوں کے خلاف مشترکہ احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک کی 2 بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمان میں جمہوریت بحالی الائنس (اے آر ڈی) کی طرز کی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں اور دونوں جماعتوں نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مرکز میں حکومت بنانے پر ’مشترکہ حکمت عملی‘ بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

اس حوالے سے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات میں وسیع بنیاد پر تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق کے گھر ہونے والی اس ملاقات سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات دونوں جماعتوں کے تعلقات کے درمیان ’برف پگھلنے کے مترادف تھی‘۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close