پاک ترک سکولز کے تمام پرنسپل نوکری سے فارغ
پاک ترک سکول انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ ملک بھر میں اس سکول کی 28 شاخیں ہیں جن میں سے 23 شاخوں میں ترک شہریت کے حاصل افراد پرنسپل کے عہدوں پر فائض تھے۔
اہلکار کے مطابق اگرچہ پاکستانی حکومت کی جانب سے اس سکول کو بند کرنے یا اُن کے پرنسپلوں کو فارغ کرنے کے احکامات نہیں ملے تاہم سکول کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حفظ ماتقدم کے طور پر ان افراد کو عہدوں سے فارغ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سکول کی تمام شاخوں میں پاکستانی شہریت کے حامل اساتذہ کو پرنسپل کے عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سکول کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علم میں یہ بات ہے کہ ترکی کی موجودہ حکومت نے حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ پاکستان میں پاک ترک سکولوں کو بند کرنے کے لیے اقدامات کرے کیونکہ ان سکولوں پر یہ الزام ہے کہ یہ فتح اللہ گولن کی حزمت فاؤنڈیشن کی ملکیت ہیں۔
ترک حکومت کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ ماہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے پیچھے امریکہ میں جلاوطنی اختیار کرنے والے ترک مبلغ فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے تاہم وہ اس الزام سے انکار کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہا تھا کہ وہ جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تنظیم کی پاکستان میں سرگرمیوں سے متعلق ترک حکومت کے خدشات پر پاکستانی ردعمل سے مطمئن ہیں۔
سکول انتظامیہ کے اہلکار کے مطابق اس وقت پاکستان میں قائم ان سکولوں میں 80 سے زائد ترک اساتذہ پاکستانی اساتذہ کے ساتھ مل کر 11,000 ہزار کے قریب بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔
اہلکار کے مطابق پاک ترک سکولز سسٹم کو ایک غیر سرکاری تنظیم پاک ترک ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے نام سے چلا رہی ہے جس کے چھ بورڈ آف ڈائریکٹرز ہیں جن میں تین پاکستانی اور تین ترک نیشنل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ابھی بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تبدیل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اہلکار نے ان خبروں کی تردید کی کہ اس سکول کی شاخوں میں فتح اللہ گولن کے فلسفے کو پڑھایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ ان سکولوں کا متعقلہ ایجوکیشن بورڈ کے ساتھ الحاق ہے اور ان تعلیمی اداروں میں اے اور او لیول تک کی تعلیم دی جاتی ہے۔
اہلکار کے مطابق ان تعلیمی اداروں میں 25 فیصد غریب اور نادار طلبا کو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک ترک سکول گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد 15 اگست کو دوبارہ کھل رہے ہیں جس کے بعد تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔
پاک ترک سکول کی شاخیں اسلام آباد، لاہور، کراچی، ملتان، کراچی، حیدر آباد، جامشورو اور کوئٹہ میں واقع ہیں۔
دوسری جانب پاک ترک سکول کے اساتذہ اور ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے والدین کی تنظیم نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان تعلیمی اداروں کو بند نہ کرے کیونکہ ایسا ہونے کی صورت میں 1,500 اساتذہ کا مستقبل خطرے میں پڑنے کے ساتھ ساتھ بچوں کی تعلیم کا بھی حرج ہوگا۔
اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر ان تعلیمی اداروں میں کوئی بھی شخص غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔