وفاقی حکومت کا نوازشریف اور مریم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نوازشریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں نئی کابینہ کے ارکان نے شرکت کی جس میں ملک کی معاشی صورت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بتایاکہ کابینہ نے گستاخانہ خاکوں کی مذمت کی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزراء کے بیرون ملک سرکاری خرچ پر علاج کی سہولت واپس لے لی گئی ہے، وزرا اور بیوروکریٹس کے دوروں کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، خارجہ امور کے معاملات میں شاہ محمود قریشی بیرون ملک جائیں گے جب کہ وزیراعظم بھی تین ماہ تک کسی غیر ملکی دورے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت قانون اور وزارت داخلہ کو اسحاق ڈار، حسن اور حسین نواز کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، ان کے ریڈ وارنٹ پہلے سے جاری ہیں، وزارت قانون اور داخلہ کو کہاہے کہ وارنٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، یہ لوگ پاکستان کے فرار مجرم ہیں، ضروری ہے انہیں واپس لایا جائے تاکہ وہ عدالت میں پیش ہوں اور احتساب کا سامنا کریں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ ایون فیلڈ پراپرٹیز کے معاملے پر برطانیہ سے رابطہ کریں گے، یہ عوام کی ملکیت ہے، اس حوالے سے وزارت داخلہ اور وزارت قانون برطانوی حکومت سے رابطہ کریں گی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ غیر ضروری اور اضافی پراپرٹیز کو عوام کی سہولت کے لیے بروئے کار لایا جائے گا، بڑی سرکاری رہائش گاہوں کا جائزہ لینے کے لیے اسدعمر کی زیرنگرانی کمیٹی بنائی گئی ہے، دیگر صوبوں کوہدایات جاری کریں گے، امید ہے کہ صوبائی حکومت عمل کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیوں کی نیلامی کی منظوری دے دی گئی ہے، وزیراعظم ہاؤس کی 88 گاڑیوں کو نیلام کیا جائے گا، وزیراعظم دو گاڑیاں استعمال کریں گے جب کہ کیبنٹ ممبران کو ایک گاڑی دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے بھاشا ڈیم اور دیگر معاملات پر بھی واٹر ریسورس کی منسٹری کو سفارشات کا کہا ہے۔
فواد چوہدری نے کہاکہ احتساب کا عمل خود سے شروع کیا ہے، کابینہ اور وزیراعظم عوامی احتساب کا سامنا کریں گے، کرپشن کا خاتمہ ہماری حکومت کا اہم حصہ رہا ہے، کسی ملازم کو ہرگز نوکری سے نہیں نکالا جائے گا، انہیں مختلف مقامات پر کھپایا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخابات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی اکثریت ہے، صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے مستحکم ہیں، حزب اختلاف کو اپنے امیدوار کو لانے کا حق حاصل ہے لیکن ہمیں امید ہےکہ عارف علوی کو آرام سے صدر منتخب کرالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کئی اداروں کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے دور میں سیاسی تقرریاں نہیں ملیں گی، انفارمیشن گروپ کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا اسے حق نہیں ملا، محکمہ اطلاعات میں بھی اصلاحات لائی جائیں گی۔
چیف جسٹس سے ملاقات سے متعلق سوال پر فواد چوہدری کاکہنا تھاکہ چیف جسٹس میر استاد ہیں اور میں سپریم کورٹ کا وکیل بھی ہوں، سیاست کے علاوہ بھی کچھ رشتے ہیں۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے متعلق سوال پر انہوں ںے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی شرکت کریں گے اور وہی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
فواد چوہدری نے بتایاکہ کابینہ کے اجلاس میں سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات بجٹ میں موجود ہیں، نوازشریف نے کہاکہ انہوں نے اخرجات خود دیئے لیکن ساڑھے پانچ کروڑ روپے سرکاری خزانے سے گئے ہیں، نوازشریف اور ان کا خاندان وزیراعظم ہاؤس کا خرچہ دینا چاہیں تو تفصیلات بھیج دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کوئی پروٹوکول نہیں لے رہے، ان کے ساتھ وفاقی حکومت کی کوئی گاڑی نہیں۔
پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھاکہ مودی سے عمران خان نے کہا تھا کہ ایک قدم بڑھو گے ہم دو قدم بڑھیں گے، اگر وہ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات کرنا چاہتے ہیں تو پہلے ہی وزیراعظم کی پیشکش ہے، ہم نے خارجہ پالیسی کا زاویہ دےدیا ہے اس میں سب کچھ ہے، ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے کہ ریاست سے ریاست کے درمیان تعلقات ہوں گے، نوازشریف اور ہماری پالیسی میں یہی فرق ہےکہ ان کی پالیسی نوازشریف اور شخصیت کے درمیان تھی۔
وزیراعظم کے قوم سے خطاب پر بعض سیاسی رہنماؤں کی تنقید کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر ایک گھنٹے سے زائد تھی، اس پر بھی تنقید ہوئی بہت لمبھی تقریر تھی، اگر کہیں تو پھر ہم بارہ گھنٹے بیٹھ جائیں۔
کابینہ اجلاس
دوسری جانب ذرائع کا کہناہےکہ اجلاس میں ملکی معیشت اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی زیرغور آئی اور اس دوران وزارت خزانہ اور پلاننگ کے حکام نے کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی جب کہ وزیراعظم نے معاشی، اقتصادی اور سماجی پالیسیوں سے متعلق وزراء کو آگاہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے خطاب میں پیش کردہ نکات اور وعدوں پر عمل درآمد کے ٹاسک سونپ دیئے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے وزراء کو وزارتوں میں سادگی اور انتظامی اخراجات کم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وزراءکو اپنی وزارتوں میں کرپشن کے خاتمے اور وزارتوں میں اصلاحاتی پیکج لانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے ڈاکٹر عشرت حسین کو تمام وزارتوں کی ادارہ جاتی اصلاحات رپورٹ بنا کر دینے کی ہدایت کی اور تمام وزراء کو ڈاکٹر عشرت حسین سے مکمل تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے تمام وزارتوں میں کرپٹ افسران ہٹانے اور میرٹ پرقابل افسران لانےکا حکم دیا جب کہ وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کو ایجوکیشن ریفارمز میں ہنگامی اصلاحات لانے کی ہدایت کی، وزیراعظم نے شیخ رشید کو ریلوے میں اصلاحات اور وفاقی وزیر عامرکیانی کو صحت میں انقلابی اقدام پر رپورٹ بنانےکی بھی ہدایت دی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ تمام وزراء بااختیار ہوں گے اور نتیجہ چاہتا ہوں، سو روزہ پلان پر من و عن عمل چاہتا ہوں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں فروغ نسیم وزارت قانون و انصاف، اسد عمر وزیر خزانہ، پرویز خٹک وزیر دفاع، شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ میں شیخ رشید احمد وزیر ریلوے، فواد چوہدری وزیر اطلاعات، غلام سرور خان وزارت پیٹرولیم ڈویژن اور خسرو بختیار منصوبہ بندی اور اصلاحات کے وزیر ہیں۔