حکومت کا گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان
اسلام آباد: حکومت نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ذہنیت کو جانتا ہوں، وہاں کی عوام کو اس بات کی سمجھ نہیں آتی، وہ آزادی اظہار کے نام پر اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، عوام کی بڑی تعداد کو پتا ہی نہیں کہ ہمارے دلوں میں نبیؐ کے لیے کتنا پیار ہے، انہیں نہیں پتا کہ وہ ہمیں کس قدر تکلیف دیتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اُس معاشرے میں فتنہ اور جذبات بھڑکانا بہت آسان ہے، مغرب میں وہ لوگ جو مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں ان کے لیے یہ بہت آسان ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم اپنی حکومت میں کوشش کریں گے کہ او آئی سی کو اس پر متفق کریں، اس چیز کا بار بار ہونا مجموعی طور پر مسلمانوں کی ناکامی ہے، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر او آئی سی کو متحرک کرنا ہوگا اور اس پر او آئی سی کو پالیسی بنانی چاہیے تھے، یہ دنیا کی ناکامی ہے لہٰذا مسلمان دنیا ایک چیز پر اکٹھی ہو پھر وہ بتائیں ہمیں کتنی تکلیف ہے۔
وزیراعظم کی ملکی معاشی صورتحال پر گفتگو
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ جو آج پاکستان کی معاشی صورتحال ہے آج ہم پر 28 ہزار ارب قرضہ چڑھ چکا ہے، قرضوں پر سود واپس دینے کے لیے قرضے لے رہے ہیں، ہمارے انسانوں کا حل یہ ہے کہ برصغیر میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں، جس بحران میں آج پاکستان ہے جب تک ہم خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہیں کریں گے تب تک اللہ ہماری حالت نہیں بدلے گا لہٰذا ہمیں اپنا مائنڈ سیٹ بدلنا پڑے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کا ٹیکس کا پیسہ عوام پر خرچ ہونا چاہیے، صاحب اقتدار اپنی مثال سے عوام کو دکھائیں جو ٹیکس کا پیسہ ہے وہ شاہانہ طرز زندگی کے لیے نہیں ہے، وہ ہمارے بچوں کے لیے ہے جو ہمارا مستقبل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیوں کی نیلامی کریں گے، اس سے ہماری بچت تو کم ہے لیکن ٹیکس دینے والوں کو پیغام جائے گا کہ ان کا پیسہ انہی پر خرچ ہورہاہے، ہم دنیا میں سب سے زیادہ خیرات کرتے ہیں لیکن ٹیکس نہیں دیتے کیونکہ عوام کا مائنڈ سیٹ ہے کہ حکومت ہماری نہیں ہے، جب تک عوام حکومت کو اپنا نہیں سمجھیں گے وہ ٹیکس نہیں دیں گے، عوام ٹیکس جب دیں گے جب احساس ہو ان کے ٹیکس سے ان کی بہتری ہورہی ہے، ملک میں فضا بنارہے ہیں کہ خرچے کم کرکے آمدنی بڑھارہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کا بڑا مسئلہ منی لانڈرنگ ہے اس پر فوکس کررہے ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات کررہے ہیں، ٹیکس کلیکشن کا معاملہ دونوں ایوانوں میں رکھیں گے، ٹیکس بڑے ایوانوں پر نہیں عوام پر خرچ کریں گے، ہمارے پاس بہت پراپرٹیز پڑی ہیں جنہیں ہم قرض اتارنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا بڑا اثاثہ ہیں ان کے لیے گورننس ٹھیک کریں گے تاکہ وہ پیسہ بھیجیں، یہ سب پلان ایک ہفتے تک ایوان کے سامنے رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری لائیں گے، ٹیکس لیں گے اور ادارے مضبوط کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہم سے زیادہ مشکل صورتحال سے دنیا نکل چکی ہے، وہ 5 ،10 سال میں اپنے پیروں پر کھڑے ہوگئے، انہوں نے خرچے کم کیے اور آمدنی بڑھائی لہٰذا سینیٹ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس صورتحال سے نکلیں گے اور اپنے پیر پر کھڑے ہوں گے۔
عمران خان نے کہا کہ بہت لوگ کہہ رہے ہیں ہمیں اقوام متحدہ جانا چاہیے، بیرونی دورے جب کریں گے جب گورننس سسٹم بہتر کریں اور اپنا گھر ٹھیک کریں گے، ہمیں یاد رکھنا چاہیے جو قومیں قرضوں پر گزارا کرنا چاہیں وہ عزت اور آزادی کھو بیٹھتی ہیں، اس لیے پوری کوشش ہے قوم کو اپنے پیر پر کھڑا کریں گے۔
دوسری جانب سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف قراراد پیش کی جو منظور کرلی گئی۔
قرارداد کے متن میں کہاگیا ہےکہ ہالینڈ میں اس سال کے آخر میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ ہورہا ہے، کوئی بھی مسلمان توہین پیغمبر کو برداشت نہیں کر سکتا۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہےکہ حکومت پاکستان ہالینڈ کے سفارت خانے کو بلا کر اس پر احتجاج رکارڈ کرائے اور او آئی سی کا اجلاس بلا کر اس کی مذمت کی جائے۔
بعد ازاں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ایوان میں اظہار خیال کررہے تھے کہ اس دوران اعظم موسیٰ خیال اور چوہدری تنویر نے کورم کی نشاندہی کی جس پر گنتی کرنے پر کورم پورا نہ نکلا اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔