حکومت کا ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص رقم میں 250 ارب روپے کٹوتی کا فیصلہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے بجٹ برائے مالی سال 19-2018 میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص 10 کھرب 30 ارب روپے کی رقم کم کر کے 7 سو 75 ارب روپے کردی۔
تاہم ترقیاتی اخراجات کی مد میں اس کٹوتی سے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جاری منصوبے متاثر نہیں ہوں گے۔
اس سلسلے میں نجی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اس اقدام سے حکومت کو 250 سے 255 ارب روپے یعنی 25 فیصد تک بچت ہوگی۔
واضح رہے کہ نئے مالی سال کے ابتدائی 65 دنوں میں پلاننگ کمیشن نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 35 ارب روپے جاری کیے ہیں، جو اسی مدت میں گزشتہ برس دیئے جانے والے 135 ارب روپے سے 75 فیصد کم ہے۔
وفاقی بجٹ میں کٹوتی سے کی جانے والی بچت کے ایک حصے سے آبی منصوبوں کے لیے مختص رقم میں اضافہ کیا جائے گا، جبکہ دوسرا حصہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں آبی ذخائر کے لیے 80 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی، جو بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ناکافی تھی۔
اس حوالے سے عہدیدار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت شامل کیے گئے زیادہ تر غیر ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی کی جائے گی، جبکہ نئی حکومت اپنی ترجیحات کے مطابق ترقیاتی پروگرام میں کچھ اپنے منصوبے بھی شامل کرنے کی خواہاں ہے۔
اس سلسلے میں پلاننگ کمیشن وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات کرے گا تاکہ ایک جامع پلان آئندہ ہفتے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے پیش کیا جاسکے جو ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے فیصلے کرنے میں ان کی مدد کرے۔
غیر ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے عہدیدار کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے 10 ارب روپے کی خطیر رقم طلبا کو فراہم کیے جانے والے لیپ ٹاپ کی اسکیم کے لیے مختص کی گئی تھی جبکہ مزید 5 ارب روپے گیس کی ایک اسکیم کے لیے رکھے گئے تھے۔
اسی طرح سابق وزرائے اعظم کے مختلف شہروں اور قصبوں کے دورے کے موقع پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی غرض سے اعلان کیے جانے والے منصوبوں کو بھی پی ایس ڈی پی سے خارج کردیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں عہدیدار کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی کا حجم کم کرنا نئی حکومت کے لیے مشکل نہیں ہوگا، کیونکہ اس کے لیے ادائیگیوں کی رفتار انتہائی کم ہے۔
دوسری جانب نگراں حکومت کے دور میں اسٹریٹجک منصوبوں کے لیے فنڈز جاری ہوئے لیکن غیر ضروری منصوبوں کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔