ڈاکٹرعارف علوی نے اپنے لئے ایک بڑا ایجنڈا طے کرلیا
اسلام آباد:پاکستان میں 25 جولائی کے انتخابات کے نتیجے میں انتقال اقتدار اورنئی حکومت کے قیام کا آخری مرحلہ ڈاکٹر عارف علوی کے صدر پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھانے اور ملک کا سب سے بڑا آئینی منصب سنبھالنے کے ساتھ ہی مکمل ہوگیا۔ پاکستان تحریک انصاف اور اس کے سربراہ عمران خان کا نئی حکومت کی تشکیل کے ضمن میں یہ سب سے بڑا اور اہم ترین فیصلہ تھا جس کے ذریعے ڈاکٹرعارف علوی کا صدر پاکستان کے عہدے کے لئے انتخاب کیا گیا۔ ایوان صدر میں پاکستان کے 13 ویں صدر کی حلف بر داری کےلئے جو اہتمام ہوا اس میں 5 برس بعد ایک با ر پھر یہ نادر موقع آیا کہ مملکت کے چار بڑے آئینی اداروں عدلیہ، انتظامیہ، مقننہ اور فوج کے سربراہ ایک چھت تلے جمع تھے۔ جو آئین و قانون کی حکمرانی کے ساتھ جمہوریت سے وابستگی کےعزم کا کھلا اظہار تھا۔ حلف برداری کی تقریب کے لئے ایوان صدر کے استقبالیہ ہال میں گیارہ سو مہمانوں کو مدعو کیاگیا تھا۔ مہمانوں میں ہر کوئی موجود تھا اگر معدوم تھی تو اپوزیشن کی بڑی پارٹی مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی۔ڈاکٹر عارف علوی کے حلف کے ساتھ مبارکبادوں کا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ،سبکدوش صدر ممنون حسین اور بعد میں مسلح افواج کے سربراہوں اور دیگر قومی شخصیات
نے نئے سربراہ مملکت کو مبارکبا دی۔ تحریک انصاف کی قیادت اس بات پر مطمئن تھی کہ ڈاکٹر عارف علوی کے صدر بننے سے ایوان صدر غیر جمہوری سازشوں کی آماجگاہ نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ ہفتے پارلیمان سے پیغام دیا تھا کہ وہ کسی خاص جماعت کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے صدر کا کردار ادا کریں گے۔ ڈاکٹرعارف علوی نے اپنے لئے ایک بڑا ایجنڈا طے کرلیا ہے وزیراعظم عمران کی ترجیحات سے اتفاق کرتے ہوئے عام آدمی کی حالت بدلنے کےلئے کردار ادا کریں گے۔ سعودی وزیر اطلاعات عواد بن صالح نے بھی سفیر نواف سعیدالمالکی کے ہمراہ جبکہ چینی وزیرخارجہ وانگ ژی نے چینی سفیر یائو جنگ کے ہمراہ ایوان صدر کی تقریب میں شرکت کی۔ حلف برداری تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اورمسلح افواج کے سربراہوں کو آگے کی نشستوں پر بٹھایا گیا۔ اتوار کی چھٹی کے باوجودایوان صدر سے ذرا فاصلےپر وزیراعظم آفس پوری طرح فعال رہا وزیراعظم نے ایوا ن صدر جانے سے قبل سعودی عرب کے وزیر اطلاعات اورچین کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔گورنرز وفاقی وزرا اور وزرائے اعلیٰ نے تقریب میں شرکت کی۔ ڈاکٹر عارف علوی ٹھیک57:12 منٹ پر ایوان صدر پہنچے تو ملٹر ی سیکرٹری اور ایوان صدر کے سینئر حکام نےاستقبال کیا۔ وزیراعظم عمران خان حلف برداری تقریب میں شرکت کے لئے ایک بجے ایوان صدرپہنچے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات اور سپیکر اسد قیصر کے درمیان کافی دیر تبادلہ خیال جاری رہا۔ تقریب کا آغاز دس منٹ تاخیر سے ہوا اور ایک بجکر دس منٹ پر بگل بجا کر نو منتخب صدرکی آمد کا اعلان کیاگیا تو تمام حاضرین اپنی نشستوں سےکھڑے ہوگئے۔مہمانوں کے لئےیہ منظر بھی دلچسپ تھاکہ نئے اور پرانے صدور ڈاکٹر عارف علوی اور ممنون حسین تو قدم سے قد م ملا کر استقبالیہ ہال کی طرف بڑھ رہے تھے جبکہ وزیراعظم تیز قدموں سے ان سےپہلے ہی ڈائس پرپہنچ گئے تو انہیں احساس ہوا کہ وہ صدر سے پہلے آگئے ہیں، انہوں نے کچھ لمحے وہیں کھڑے ہوکر صدر کا انتظار کیا۔تقریب میں نظامت کے فرائض سیکرٹری کابینہ نے انجام دئیے ایوان صدر کے خطیب ڈاکٹر اکرام الحق نے تلاوت کلام پاک اورترجمہ پیش کیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بطور احتجاج تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ سینٹ کے اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف دعوت نامہ ملنے کے باوجود تقریب میں شریک نہ ہوئے۔تقریب کاآغاز اوراختتام قومی ترانے سے ہوا ، پاک فوج کے براس بینڈ نے قومی ترانے کی دھن چھیڑی تو تمام شرکا احتراماً اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ صدر مملکت حلف بر داری سے قبل جب ایوان صدر پہنچے تو انہوں نے سفید شلوار قمیض کے ساتھ بلیو واسکٹ پہن رکھی تھی لیکن انہوں نے شیروانی پہن کر حلف لیا جبکہ سبکدوش صدر ممنون حسین شلوار قمیض کےساتھ واسکٹ میں تھے۔ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخواہ کے گورنر بلوچستان کے قائم مقام گورنر، گلگت بلتستان کے گورنر میر غضنفر اور چاروں وزرائے اعلیٰ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے صدر پاکستان کی حلف بر داری تقریب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بھی نمائندگی کی۔ آزاد کشمیر کے صدر اوروزیراعظم بھی تقریب میں شریک تھے، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراستِ خواتین کشمالہ طارق بھی موجود تھیں۔ایک بجکر تیئس منٹ پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نےڈاکٹر عارف علوی سے صدر پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔ حلف کی عبارت پڑھتے وقت چیف جسٹس اسلامی نظریے کی جگہ اسلامی جمہوریہ کہہ گئے فوراً ہی انہوں نے تصحیح کرلی۔ حلف مکمل ہوتےہی استقبالیہ ہال مہمانوں کی تالیوں سے گونج اٹھا۔عارف علوی خاموش صدر نہیں ہوں گے بلکہ ملک کو مشکل حالات سےنکالنے کی کوشش کریں گے۔ کراچی میں امن و امان کے ساتھ آبی بحران کے مسئلے پر بھی نتیجہ خیزکردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس کے لئےانہیں گورنرز اور وزرائے اعلیٰ کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔