وفاقی حکومت کا گیس کی قیمتیں فوری طور پر نہ بڑھانے کا فیصلہ
اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فوری طور پر گیس کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا جس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ کیا گیا اور کمیٹی نے فوری طور پر گیس کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے قیمتوں میں اضافے کے لیے گائیڈ لائنز طے کرلی ہیں تاہم گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ وزیراعظم عمران خان کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں کھاد فیکڑیوں کو 50 فیصد مقامی گیس اور 50 فیصد ایل این جی مہیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ایل این جی کا 50 فیصد بل کھاد کمپنیاں ادا کریں گی جب کہ 50 فیصد حکومت ادا کرے گی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہےکہ تمام کھاد فیکڑیاں پوری صلاحیت کے مطابق کھاد پیدا کریں گی جب کہ یوریا کھاد پوری کرنے کے لیے کھاد درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
فواد چوہدری کی بریفنگ
دوسری جانب اجلاس کے مطابق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سابق حکومت گیس سیکٹر میں 156 ارب روپےکا سالانہ خسارہ چھوڑ کرگئی، ہمیں ہر سال 156 ارب روپے سالانہ خسارے کا سامنا ہے، شاہدخاقان عباسی بہتر بتاسکتے ہیں کہ گیس سیکٹر کی حالت تباہ کیوں ہے، پاکستان میں گیس کا شعبہ تباہ ہورہا ہے، ای سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا ہےکہ فی الحال گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جارہا، سبسڈی کے نظام پر بحث ہوگی اس کے بعد وزیراعظم حتمی فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ قیمتوں میں اضافے سے غریب ترین آدمی متاثر نہ ہو، امیر ترین آدمی اپنا حصہ ڈالے تاکہ ہم خسارے کو کم کرسکے، گیس چوری میں بھی پچھلے پانچ سالوں میں اضافہ ہوا، 40 فیصد لوگ پائپ لائن گیس اور 60 فیصد سلنڈر سے استفادہ کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کسانوں کو ریلیف دینے کے لیے ایک لاکھ ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ایسا نظام وضع کیا گیاہے کہ کھاد کے مقامی پلانٹس کو بھی گیس فراہم کی جائے، کسانوں کو سہولت کے لیےایک بہت بڑی سبسڈی دی جائے گی، وزیراعظم نےکہاہےکہ کسانوں پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یوریا کھاد کی ضرورت 5.833 ملین ٹن ہے،گزشتہ سال 5.862 ملین ٹن تھی، یوریاکھاد کی بوری کی قیمت 1615روپے ہے، کھاد امپورٹ کرنے پر 2575 روپے فی بوری پڑتی ہے، 960روپےکا فرق حکومت برداشت کرےگی۔