آصف زرداری اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات طلب
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے این آر او کیس میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے سے متعلق 29 اگست کے فیصلے پر آصف زرداری کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ آصف زرداری 8 مقدمات میں شریک ملزم تھے اور آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت ان سے بیان حلفی طلب کیا گیا، وہ 1997 سے 2005 تک جیل میں رہے، ان بچوں کے اثاثے مانگے جارہے ہیں جو میرے موکل کے زیر کفالت بھی نہیں تھے، عدالت صرف زیر کفالت بچوں کی تفصیل مانگے، عدالت نے بےنظیر بھٹو اور ان کے بچوں کے اثاثے بھی مانگے، عدالت بے نظیر بھٹو کا ٹرائل نہ کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق بیٹوں کی کفالت ان کے بالغ ہونے پر ختم ہو جاتی ہے جب کہ بیٹیوں کی کفالت ان کی شادی کے بعد ختم ہوتی ہے، اثاثوں کی تفصیلات مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، آصف زرداری کو خوش ہونا چاہیے کہ انہیں صفائی کا موقع ملا، بے نظیر بھٹو کی شہادت کا ٹرائل آصف علی زرداری کے دور میں ہوا لیکن ہمیں تشنگی ہے کہ اس کا درست ٹرائل نہیں ہوسکا۔
عدالت عظمیٰ نے بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیل فراہم کرنے کا حکم نامہ واپس لیتے ہوئے ان کے ورثا کے درمیان اثاثوں کی تفصیل مانگ لی۔ سپریم کورٹ نے آصف زرداری اور ان کے بچوں (بلاول، آصفہ اور بختاور) کے اثاثوں کی تفصیلات 15 روز میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 29 اگست کو این آر او کیس میں سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کی 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔