اللہ نے مجھے وردی میں بندے مارنے والوں کاحساب لینے کے لئےعہدہ دیا ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ جو پولیس وردی میں بندے مارتے ہیں ان کا حساب لینے کےلئے اللہ نے مجھے عہدہ دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اکبری سٹور کی اراضی اونے پونے داموں فروخت کرنے کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مالدار شخص مرا تو سارے مامے چاچے اور کزن بن کر مال کھانے کےلئے گدھ بن گئے کیا یہ انصاف ہو رہا ہے اس ملک میں جس کے ہاتھ جو آیا لوٹ کے کھا گیا۔
چیف جسٹس نے سابق ایس پی سی آئی اے عمر ورک کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ شہر کے ہر بڑے تنازعے میں عمر ورک کا ہی نام کیوں آتا ہے؟ آپ ابھی تک میری ڈکیتی کا ملزم تو پکڑ نہیں سکے، مجھے معلوم ہے آپ کن وجوہات کی بنا ہر اس مقام تک پہنچے۔ عمرورک نے عدالت کو بتایا کہ اکبری سٹور میں سی سی پی او امین وینس کے کہنے پر مداخلت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگ کہتے ہیں عمر ورک بندے مار دیتا، جو پولیس وردی میں بندے مارتے ہیں ان کا حساب لینے کےلئے اللہ نے مجھے عہدہ دیا۔ عدالت نے سابق سی سی پی او امین وینس اور عمر ورک کےخلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے دونوں کو انکوائری تک معطل کردیا۔
عدالت نے اکبری سٹور کی اراضی اونے پونے داموں فروخت کرنے کے معاملے پر اکبری سٹورز کی 4 برانچوں اورسٹور کے شیئر ہولڈر سابق چیف انجینئر شوکت شاہین سمیت دیگر کے اثاثوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔