Featuredاسلام آباد

وزیراعظم عمران خان نے ” نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے” کا افتتاح کردیا

اسلام آباد: وزیراعظم نے ” نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے” کا افتتاح کردیا اور کہا کہ ہاؤسنگ اسکیم ملک میں خوشحالی لے کرآئے گی، اپنا گھراسکیم ان لوگوں کیلئےجوکبھی گھربنانےکاسوچ نہیں سکتے تھے، گھروں کے منصوبے میں عام آدمی ہمارا ٹارگٹ ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا افتتاح کردیا ، نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب تک 10سالوں میں قرضہ بڑھ گیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ پالیسی قوم کے سامنے لے کر آرہا ہوں، گزشتہ حکومت18ارب ڈالر کا خسارہ ورثے میں چھوڑ کر گئی، ماضی کی حکومتوں نے بے دردی سے قرضے لئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ ایک ایسی انڈسٹری ہےجس سے سارا ملک چلتا ہے، گزشتہ روزملکی معیشت کی صورتحال سے متعلق ایک اجلاس ہوا، اجلاس میں طے ہوتا دوست ممالک اورآئی ایم ایف سے رجوع کریں گے۔

ہاؤسنگ اسکیم سے 40 انڈسٹریز منسلک ہیں، جس سے روزگار ملے گا،

انھوں نے کہا کہ ہماری اصلاحات کے اثرات چھ ماہ بعد نظرآئیں گے، 10سے 20 ارب ڈالر کا شارٹ فال ہے، ہم نے طے کیا تھا آئی ایم ایف اور دوست ممالک کی مدد لی جائے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہرسال پاکستان سے10ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہوتی ہے، 20ارب ڈالرترسیلات زربینکنگ ذرائع سے آتے ہیں، 20ارب ڈالرترسیلات زر دوسرے ذرائع سے پاکستان آتے ہیں، کوشش کریں گے تمام ترسیلات زربینکنگ ذرائع سے آئے۔

عمران خان نے کہا منی لانڈرنگ کو پہلے روکا ہوتا توآج قرضہ نہ لینا پڑتا میں آپ کو مشکل وقت سے نکالوں گا، کچھ عرصہ مشکل دورسے گزرنا پڑے گا، پاکستان کواس مشکل سے نکال لیں گے، روڈ میپ میں بتائیں گے مشکل سے نکلنے کیلئے کیا اقدامات کررہےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکامیں 75سے80فیصد لوگ قرض لیکر گھر بناتے ہیں، پاکستان میں0.25 لوگ قرض لے کر گھر بناتے ہیں، ہم نے5سال میں 50لاکھ گھر بنا کر دینے کا فیصلہ کیا ہے، گھروں کے منصوبے میں عام آدمی ہمارا ٹارگٹ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہاؤسنگ اسکیم ملک میں خوشحالی لے کرآئے گی، اپنا گھر اسکیم ان لوگوں کیلئے جو کبھی گھر بنانے کا سوچ نہیں سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بے روزگاری بہت بڑامسئلہ ہے اسے حل کریں گے، ہاؤسنگ اسکیم سے 40 انڈسٹریز منسلک ہیں، جس سے روزگار ملے گا، 50لاکھ گھر کم آمدنی والے افراد کو دیں گے، 50لاکھ گھر بنیں گے تو روزگارکے مواقع پیدا ہوں گے، ایسا موقع ملے گا کہ نوجوان خود کنسٹرکشن سائٹس بنا کردیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کنسٹرکشن انڈسٹری کو فروغ دیں گے، روزگار میسر آئے گا، کنسٹرکشن سے متعلق باہر کی کمپنیاں سرمایہ کاری کیلئے تیار بیٹھی ہیں، حکومت خود کنسٹرکشن نہیں کرے گی صرف سہولت دےگی، پرائیویٹ سیکٹرکنسٹرکشن کرے گا، حکومت صرف سہولت دےگی، گھراسکیم شہروں میں نہیں دیہی علاقوں تک لےکرجائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کا نیاپاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کا اعلان
عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے نیاپاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا اتھارٹی میں کئی ادارےشامل ہوں گے اور سربراہی خو دکروں گا، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی ون ونڈآپریشن فراہم کرے گی، اتھارٹی بننےتک17ممبران کی ٹاسک فورس بنارہےہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ لینڈ بینک کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، صوبائی حکومتوں، لوکل باڈیز کو بھی شامل کیاجائےگا، ملک بھرمیں کچی آبادیوں سےمتعلق ڈیٹاجمع کررہےہیں، ایک ماڈل کےتحت کچی آبادی والوں کوحقوق دیں گے، کچی آبادیوں میں بڑی عمارتیں بناکرسہولتیں فراہم کریں گے۔

وزیرزعظم کا کہنا تھا کہ نادرا سے مل کرگھر بنانے سے ڈیٹاجمع کیا جائے گا، ابتدائی سروے کرکے لوگوں سے رائے طلب کریں گے، لوگوں کی رائے جاننے کے بعد کنسٹرکشن شروع کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ دووجوہات کی وجہ سے ملک میں کنسٹرکشن انڈسٹری ٹیک آف نہ کرسکی، فنانشل ماڈل نہ ہونے کی وجہ سے کنسٹرکشن انڈسٹری پریشان تھی، نیشنل فنانشل ریگولیٹری باڈی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری کے راستے میں لیگل رکاوٹیں دور کریں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ فیڈرل گورنمنٹ امپلائزہاؤسنگ اسکیم کل سےشروع کررہے ہیں، پرائیویٹ سیکٹرسے مل کر فیڈرل گورنمنٹ امپلائز ہاؤسنگ اسکیم بنے گی، اسکیم سے لوگوں کو گھر اور نوجوانوں کو نوکریاں ملیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ انسان کی زندگی میں اونچ نیچ آتی ہے گھبرانا نہیں چاہیے، دیگرقوموں سےاس سےبھی برے دن آئے ہیں، اصلاحات کی صورت میں قومیں مشکل وقت سے نکل جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آج اصلاحات کر رہے ہیں، اس کے ثمرات کچھ ماہ بعد نظرآئیں گے، قوموں پر اس سے بڑے کرائسز آتے ہیں اور وہ نکل بھی جاتےہیں، 6 ماہ بعد آپ مڑ کر دیکھیں گے تو کہیں گے یہ کوئی کرائسز ہی نہیں تھا۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ
منصوبے کے تحت اسلام آباد، لاہور، پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں سستے گھرتعمیر ہوں گے، حکومت کم آمدنی والے شہریوں کو آسان اقساط پر گھر تعمیر کرکے دے گی اور وفاقی حکومت منصوبے کی نگرانی کرے گی۔

حکومت پہلے مرحلے میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان میں پائلٹ پروجیکٹ شروع کرے گی ، صوبائی حکومتوں کی رضامندی سے ایک ایک ضلع کا انتخاب کیا جائے گا۔

پائلٹ پروجیکٹ بیک وقت چاروں صوبوں اورگلگت میں شروع کیا جائے گا، جس کے لئے رجسٹریشن فارم جاری کئے جائیں گے اور نادراکی مددسےفارم تیاری کی معمولی قیمت وصول کی جائے گی۔

حکومتی پالیسی کے تحت بڑی شاہراہوں کے اردگرد نئے شہر آباد ہوں گے جبکہ ملائیشین ماڈل کے گھر تعمیر کرنے کی تجویز کی گئی ہے،پالیسی سےاربوں ڈالرکی سرمایہ کاری پاکستان آئے گی۔

ذرائع کے مطابق گھروں کی تقسیم غربت کی لکیر سے نیچے افراد میں ہوگی ، غریب شہریوں کو بھی 15 سے 20 سال کی اقساط پر گھر ملیں گے، پالیسی کے تحت ملک بھر میں 3،5اور7مرلے کے گھر بنائے جائیں گے۔

چھوٹا گھر 2 کمروں پر مشتمل ہوگا، جس کی قیمت 15 لاکھ روپے تک رکھنے کا امکان ہے۔

یاد رہے 10 ستمبر کو ملک میں پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا تھا، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بے گھر افراد کو سستے گھروں کی فراہمی کے منصوبے کی اونر شپ خود لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس حوالے سے کمیٹی کو ہدایت کی کہ دو ہفتے میں حتمی سفارشات مرتب کی جائیں تاکہ منصوبے کا جلد از جلد اعلان کیا جاسکے۔

اس موقع پروزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر اور کچی آبادیوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور انہیں ریگولیٹ کرنا حکومت کا اہم ایجنڈا ہے، حکومت بے گھر افراد کو گھروں کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے۔

واضح رہے انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آکر5 سال میں 50لاکھ گھر بنائیں گے، منصوبہ مذاق نہیں ہم کر کے دکھائیں گے۔

پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر پی ٹی آئی کے منشور کا بھی حصہ تھا، عمران خان کا کہنا تھا بلین ٹری سونامی کی طرح ہاؤسنگ اسکیم لے کر آئیں گے،منصوبے پر عملدرآمد میں کامیاب ہوگئے تو معیشت اٹھے گی اور روزگار ملے گا، منصوبے کے ذریعے نئی تعمیراتی کمپنیاں آئیں گے، روزگار کا مسئلہ حل ہوگا، منصوبے کیلئے پاکستان بلڈنگ ایسوسی ایشن سے مدد لی جائےگی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close