پانی کے بڑے ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے، صدر عارف علوی
اسلام آباد: صدر عارف علوی نے کہا کہ ‘اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وسائل سے مالا مال کیا، پاکستان کو بہترین نہری نظام ملا تھا لیکن قیام پاکستان کے بعد منگلا اور تربیلا سمیت چند ہی ڈیم بنائے گئے اور وقت کے ساتھ پانی کے استعمال میں اضافہ اور ذخائر میں کمی ہوئی۔’
انہوں نے کہا کہ ‘پانی کو محفوظ اور ذخیرہ کرنا بنیادی مسئلہ ہے اور آبی ذخائر بنانا وقت کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی پانی کے حساس مسئلے کو اجاگر کیا، پاکستان میں 30 دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے لہٰذا اس وقت فوری طور پر بڑے ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے پانی کا مسئلہ حل کرنا ہوگا، ضرورت ہے کہ کم خرچ توانائی کے ذرائع کو بروئے کار لایا جائے، سورج اور ہوا کے ذریعے توانائی کے حصول پر بھی کام ہونا چاہیے، تھرپارکر میں پانی کی کمی کے باعث بچے موت کا شکار ہو رہے ہیں، جبکہ قومی آبی پالیسی موجود ہے جس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔’
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ضروری ہیں، جبکہ قلت آب پر قابو پانے میں شجر کاری بھی کردار ادا کرسکتی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ 14 اکتوبر تک 6 ارب روپے سے زائد رقوم ڈیم فنڈ میں جمع ہوچکی ہے۔ دو روزہ سمپوزیم سپریم کورٹ کے آڈیٹوریم میں ہو رہا ہے جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے ماہر مندومین شرکت کر رہے ہیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کانفرنس کے مہمان خصوصی ہیں جبکہ وزیر خارجہ، وزیر توانائی اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔