عمران خان کی بہن سمیت کئی بڑے نام دبئی میں جائیدادوں کے مالک
اسلام آباد: ایف آئی اے نے دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کئی سیاسی شخصیات اور بیوروکریٹس نے اپنے رشتے داروں کے نام پر جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔
دبئی میں کس کی کتنی جائیدادیں؟ ایف آئی اے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش، 35 سیاسی شخصیات، ان کے رشتے دار اور بیوروکریٹس کی جائیدادوں کا بھی انکشاف، وزیراعظم کی بہن علیمہ خانم بھی دبئی میں بے نامی جائیداد کی مالک، نوٹس جاری۔
ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی فرخ سلیم کی والدہ کا نام بھی بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والوں میں شامل ہے۔
مرحوم مخدوم امین فہیم کی اہلیہ رضوانہ امین کے نام 4 جائیدادیں،عدنان سمیع خان کی والدہ نورین سمیع خان کی 3 جائیدادوں جبکہ سینیٹر تاج محمد آفریدی بھی دبئی میں جائیداد کے مالک ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما ممتاز احمد کی بھی دبئی میں 16 جائیدادیں ہیں۔ سابق لیگی سینیٹر انور بیگ کی اہلیہ بھی دبئی میں فلیٹ کی مالک نکلیں۔
سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون کی اہلیہ اور پرویز مشرف کے سابق سیکرٹری طارق عزیز کی بیٹیوں کی بھی دبئی میں جائیدادیں ہیں۔
میر حسن تالپور، سابق سینیٹر عمار احمد خان، کسٹم کلیکٹر شاہد مجید، ایف بی آر افسر واصف خان، ڈی آئی جی سہیل حبیب تاجک، سابق ایکسین زاکم خان، سرکاری افسر آغا مسعود عباس، زرعی ترقیاتی بینک کے ارشاد احمد، کلیکٹر کسٹم واحد خورشید کی اہلیہ کے نام بھی دبئی میں جائیدادیں ہیں۔
رضوانہ امین، عرفان مروت اور دلدار چیمہ نے دبئی جائیداد کی ملکیت سے انکار کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں پیش ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے والے 386 افراد کے خلاف تحقیقات روک دی گئی ہیں، دبئی میں 374 جائیدادیں رکھنے والے افراد نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم 2018ء سے فائدہ اٹھایا، 150 افراد نے تسلم کیا کہ انہوں نے ٹیکس گوشواروں میں اپنی جائیدادیں چھپائیں جبکہ 674 افراد نے ایف آئی اے میں بیان حلفی داخل کیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 900 پاکستانیوں کی دبئی میں غیر قانونی جائیدادیں ہیں۔ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے والے 44 افراد نیب میں کیسز کا سامنا کر رہے ہیں، 200 افراد نے بیان حلفی میں اپنی جائیدادیں تو ظاہرکیں مگر ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا۔
رپورٹ کے مطابق 2500 افراد رواں سال جون میں ایمنسٹی چاہتے تھے مگر ایف بی آر نے شرائط نہیں مانیں، حکام نے حکومت سے ایک اور ایمنسٹی سکیم لانچ کرنے کی سفارش بھی کی۔