اسرائیلی طیارے کی آمد کی رپورٹس: فواد چوہدری اور احسن اقبال کے درمیان لفظی جنگ
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک اسرائیلی طیارے کی اسلام آباد آمد کی میڈیا رپورٹس پر سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی جانب سے وضاحت کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے انہیں پاکستان کی ‘جعلی فکر’ نہ کرنے کا مشورہ دے ڈالا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم نہ مودی سے خفیہ مذاکرات کریں گے اور نہ ہی اسرائیل سے، ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
واضح رہے کہ 25 اکتوبر کو ایوی شارف (Avi Scharf) نامی ایک اسرائیلی صحافی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ ایک اسرائیلی طیارہ پاکستان آیا، تاہم وہ طیارہ دارالحکومت تل ابیب سے براہ راست اسلام آباد نہیں پہنچا بلکہ طیارے کے پائلٹ نے چالاکی کرتے ہوئے پہلے اسے 5 منٹ کے لیے عمان میں لینڈ کروایا اور پھر وہاں سے اسلام آباد کے لیے اڑان بھری۔
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مذکورہ طیارہ اسرائیل میں رجسٹرڈ نہیں تھا اور اسے کینیڈا کی طیارہ ساز کمپنی بمبار ڈیئر نے بنایا تھا۔
تاہم اسرائیلی صحافی کی مذکورہ ٹوئیٹ کے بعد سوشل میڈیا پر تبصروں اور افواہوں کا ایک سیلاب آگیا۔
جس کے بعد سابق وزیر داخلہ اور لیگی رہنما احسن اقبال نے بھی اپنے پیغام میں حکومت سے وضاحت کا مطالبہ کر ڈالا۔
احسن اقبال نے بی بی سی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا، ‘حکومت حقیقی صورتحال فوری طور پہ واضح کرے۔’
احسن اقبال کی اس ٹوئیٹ کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے لکھا، ‘حقیقی صورتحال یہ ہے کہ عمران خان، نواز شریف ہے اور نہ اس کی کابینہ میں آپ جیسے جعلی ارسطو۔ ہم نہ مودی جی سے خفیہ مذاکرات کریں گے اور نہ اسرائیل سے’۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ‘آپ کو پاکستان کی اتنی فکر ہوتی جتنی ظاہر کر رہے ہیں تو آج ہم ان حالات میں نہ ہوتے، اس لیے جعلی فکر نہ کریں، پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے’۔
وزیر اطلاعات کی اس ٹوئیٹ پر احسن اقبال نے جواب الجواب میں کہا کہ ‘جس انداز میں وزیر اطلاعات محض وضاحت مانگنے پر آگ بگولہ ہوئے، اس سے تو یہی لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے’۔
واضح رہے کہ پاکستان اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں، لہذا دونوں ممالک کے رجسٹرڈ طیارے ایک دوسرے کی فضائی حدود میں سفر نہیں کرسکتے۔