’آئی جی کا تبادلہ وزیراعظم کے زبانی حکم پر کیا‘؛ سپریم کورٹ نے تبادلہ روک دیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کے ‘زبانی حکم’ پر جاری کیا گیا آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور اٹارنی جنرل کو کل طلب کرلیا۔
آج چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا ازخود نوٹس لے کر سیکریٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل کو فوری طور پر عدالت میں طلب کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سیکریٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی تھی کہ کن وجوہات کی بناء پر آئی جی کو گزشتہ روز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہےکہ کسی وزیر کی سفارش پر آئی جی کا تبادلہ کیا گیا، ہم اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور پولیس میں سیاسی مداخلت بھی برداشت نہیں کریں گے، قانون کی حکمرانی قائم ہوگی۔
معزز چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بھی پتا چلا ہےکہ کسی وزیر کے بیٹے کا مسئلہ تھا اس وجہ سے آئی جی کو ہٹایا گیا، آپ کو نہیں معلوم کہ آئی جی کا سواتی کے ساتھ جھگڑا چل رہا ہے؟
اٹارنی جنرل نے آئی جی کے تبادلے کا ریکارڈ پیش کردیا
بعدازاں اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد کو وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہٹایا گیا۔
اس پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا، ‘آپ نے سچ بولا ہے یا نہیں ہم اس معاملے پر کمیٹی بنائیں گے، ایک اور بزدار کیس نہیں بننے دیں گے، ہم نے عثمان بزدار کو یہاں پر بلایا تھا‘۔
جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا یہ ہے نیا پاکستان؟پاکستان کواس طرح نہیں چلنا، ہم اس طرح ملک کو نہیں چلانے دیں گے، پاکستان کسی کی مرضی سے نہیں، کسی کی ڈکٹیشن اور دھونس پر نہیں قانون کے مطابق چلے گا‘۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’سیکریٹری داخلہ اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ آپ ریاست کے ملازم ہیں، آپ غلط حکم ماننے سے انکار کردیں‘۔
سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی کل دوبارہ طلب کرلیا۔
سیکریٹری داخلہ کے تاخیر سے آنے پر عدالت برہم
اس سے قبل عدالت کے طلب کرنے پر سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان چند گھنٹوں کی تاخیر سے عدالت پہنچے تو چیف جسٹس پاکستان نے ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آمد کی اطلاع ہمیں دی گئی، عدالت لگی تو آپ غائب ہو گئے، کیا ججز آپ کا انتظار کرنے کے پابند ہیں؟
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں آئی جی اسلام آباد کو کیوں تبدیل کیا گیا؟ اس پر سیکریٹری داخلہ نے انکشاف کیا کہ آئی جی کو ہٹانے سے پہلے کسی نے مجھے نہیں بتایا، تبادلہ براہ راست سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے کیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری کے جواب پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہی نہیں اور آپ کے آئی جی کو ہٹا دیا گیا، آپ سے پوچھا ہی نہیں گیا۔
آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ
واضح رہےکہ گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد جان محمد کو اچانک عہدے سے ہٹادیا گیا اور اس سے متعلق اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ آئی جی کو ایک وفاقی وزیر کی ہدایت نہ ماننے پر ہٹایا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے پنجاب کے آئی جی پولیس طاہر خان کو ایک ماہ 2 دن بعد ہی تبدیل کردیا تھا اور ان کی جگہ سابق آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی کو تعینات کیا تھا۔
اس کے علاوہ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا بھی اچانک تبادلہ کیا گیا تھا جس پر چیف جسٹس پاکستان نے از خود نوٹس لیا تھا۔