وزیراعظم کو لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قانون سازی کی تجویز
اسلام آباد میں سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بتایا کہ لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ تک ہماری رسائی نہیں ہے، وزارت انسانی حقوق نے وزیراعظم عمران خان کو لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے تجاویز ارسال کی ہیں، ہم نے اس حوالے سے ڈومیسٹک قانون سازی کرنے کی تجویز دی ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ جمہوری ملک میں لوگوں کو جبری گمشدہ یا لاپتہ نہیں کیا جاسکتا، ملک میں پولیس، عدالتیں اور ملٹری کورٹس ہیں انہیں وہاں پیش کیا جائے۔
سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد لاپتہ افراد کا معاملہ صوبوں کے پاس جاچکا ہے، وفاق اب اس ضمن میں قانونی ترمیم کرے گا تو اس کا اطلاق صرف اسلام آباد، کشمیر اور گلگت بلتستان تک ہوگا۔
بعض بین الاقوامی این جی اوز پر پابندی کے حوالے سے سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ سیو دی چلڈرن سمیت کچھ انٹرنیشنل این جی اوز اپنی مینڈیٹ سے تجاوز اور قواعد کے برعکس کام کررہیں تھیں، جن تنظیموں کو کام سے روکا ہے ان کو سکیورٹی کی وجوہات پر روکا ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان میں کسی غیر سرکاری تنظیم پر پابندی نہیں ہے، لیکن این جی اوز کو ہماری پالیسی کے مطابق کام کرنا ہوگا، زیادہ تر این جی اوز امریکا اور برطانیہ کی ہیں، یہ ادارے سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں جاتے ہیں اور وہاں نقشے بناتے ہیں۔