اسلام آباد

چاروں صوبوں سے حراستی مراکز کی تفصیلات طلب

اسلام آباد: سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے چاروں صوبوں سے حراستی مراکز کی تفصیلات طلب کر لیں۔ سینیٹ کی کمیٹی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر مصطفیٰ کھوکھر کی ریز صدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور وزارت داخلہ کے حکام نے شرکت کی۔

چیئرمین سینیٹ کمیٹی مصطفیٰ کھوکھر کا اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک میں لاپتہ افراد کا معاملہ انتہائی حساس ہے، لاپتہ افراد کے معاملے پر عالمی سطح پر بھی بدنامی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کمیٹی کو بریفنگ دے چکے ہیں اور انہوں نے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لینے کی تجویز دی۔

مصطفیٰ کھوکھر نے کہا کہ وزارت داخلہ سے جسٹس کمال منصور اور جسٹس نور محمد کی رپورٹس مانگیں تھیں لیکن تاحال وہ رپورٹس فراہم نہیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ بتائے کہ رپورٹس تاحال کیوں فراہم نہیں کی گئیں؟

حکام وزارت داخلہ نے کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بننے والے کمیشن سے وہ رپورٹس مانگیں ہیں لیکن تاحال وہ رپورٹس ٹریس نہیں ہو سکی ہیں۔

وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ کسی بھی جمہوری حکومت میں کسی کو لاپتہ نہیں کیا جا سکتا، ہمارا آئین بھی جبری گمشدگی کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جبری گمشدگی پر قانون سازی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے خاندان والوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کچھ افراد 12، 12 سال سے لاپتہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے 4 نکاتی منصوبہ وزیراعظم کو بھیجا ہے۔

ڈاکٹر جمال جمالدینی نے کہا کہ میرے اپنے 4 بھتیجے لاپتہ تھے۔

سینیٹ کمیٹی ارکان نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کی جانب سے حراستی مراکز کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، کمیٹی اراکین ان حراستی مراکز کا دورہ کر کے جائزہ لے گی کہ قیدیوں کو کس حال میں رکھا گیا ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹریں داخلہ نے کہا کہ قانون سازی میں اٹھارویں ترمیم کے بعد لاپتہ افراد کا معاملہ صوبائی مسئلہ ہو گیا ہے جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ کرمنل قانون فیڈریل قانون ہے۔

کمیٹی کا آئندہ اجلاس لاپتہ افراد کی قانون سازی پر ہو گا جس کے لیے کمیٹی نے قانون سازی پر تمام متعلقہ فریقین کو طلب کر لیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close