حکومت کا الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں قانونی کارروائی کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے برطانیہ سے الطاف حسین کی حوالگی کا مطالبہ کرنے کی بجائے متحدہ کے بانی کے خلاف برطانیہ میں ہی قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے شواہد برطانوی حکومت کو دیئے جائیں گے۔
ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق حکومت برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر کے ذریعے اسکاٹ لینڈ یارڈ سے الطاف حسین کے خلاف کارروائی کے لیے متعلق رابطے میں ہے اور جلد ہی برطانوی حکومت سے ایم کیوایم کے بانی کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے کہا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں ریفرنس دائر نہیں کرے گی بلکہ برطانوی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا جب کہ اس کے لیے میڈیا ہاؤسز پر حملے، کارکنان کو تشدد پر اکسانے سے متعلق شواہد منگل تک برطانیہ کو دیئے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت نے الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی وزارت داخلہ کو بھجوادی ہے جب کہ میڈیا ہاؤسز پر حملے کی تصاویر اور تقریر کا متن بھی بھجوایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں حکومت پاکستان الطاف حسین کے خلاف برطانوی پولیس کی کارروائی چاہتی ہے اور دوسرے مرحلے میں کیس آگے بڑھانے کے لیے قانونی ماہرین کی خدمت لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت نے الطاف حسین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ الطاف حسین کی برطانیہ سے حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا، الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور پاکستان کا برطانیہ سے ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل الطاف حسین نے کراچی پریس پر کارکنوں سے خطاب میں پاکستان مخالف نعرے بازی کی تھی جب کہ کارکنان کو میڈیا ہاؤسز پر حملے کا حکم دیا اور تشدد پر بھی اکسایا جس کے بعد ان کے خلاف ملک بھر میں غداری کے مقدمات درج کیے جارہے ہیں