جج کیلئے بہادری کبھی بائے چوائس نہیں ہوتی،
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جج کیلئے بہادری کبھی بائے چوائس نہیں ہوتی، جج کوحلف اٹھاتے ہی بہادرہوناہوتاہے، لارڈڈیننگ میرے پسندیدہ جج ہیں،تمام حالات میں ہرطرح کے لوگوں سے انصاف کرنا ہوتاہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق ججزسجادعلی شاہ،اجمل میاں،مختاراحمداورحامدعلی مرزاکیلئے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس ادارے کی دیواروں نے کئی موسم دیکھے ہیں،چندطوفان اس ادارے کے وقاروتقدس کیلئے خطرہ بنے،انہوںنے کہا کہ چندسیاسی طاقتوں نے اس ادارے کی بنیادوں کوہلادیا،جب ریاست کے 3ستون ٹکراتے ہیں توقوم کانقصان ہوتاہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جج کیلئے بہادری کبھی بائے چوائس نہیں ہوتی،جج کوحلف اٹھاتے ہی بہادرہوناہوتاہے، لارڈڈیننگ میرے پسندیدہ جج ہیں،تمام حالات میں ہرطرح کے لوگوں سے انصاف کرناہوتاہے،چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں شیشے کے گھرکی طرح ہوتی ہیں، سجادعلی شاہ نے اس شیشے کے گھر کی حفاظت کی،چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس اجمل میاں کی اپنی رائے کے اظہارکابہترین سلیقہ تھا، انہوں نے قانون کی تشریح کابہترین طریقہ سکھایا،
چیف جسٹس نے جسٹس اجمل میاں کےساتھ ذاتی یادداشتوں کاتذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس مختاراحمد نے جائیداداورفوجداری قانون سے متعلق نمایاں فیصلے دیئے،چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کی تضحیک کرنے والے امیدوار کے کاغذات مستردکئے،جسٹس حامدعلی مرزا نے ذہانت پرمبنی فیصلے کیے۔