ان لوگوں کو میرے قریب رکھیں،چیف جسٹس کا منی لانڈرنگ کیس میں گرفتارانور مجید کو پمز ہسپتال منتقل کرنے کا حکم
سپریم کورٹ آف پاکستان نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، ان کے بیٹے عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیدیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ بہت بااثر ہیں کراچی میں ان کا اقتدار ہے ، انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے ،مکمل تفتیش کے بعد دیکھا جائے گا کہ انہیں واپس بھجوایا جائے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے جعلی اکاﺅنٹس کیس کی سماعت کی ،جے آئی ٹی کی جانب سے تفتیش کیلئے ملزمان کے انٹرویوکی درخواست کی گئی،ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ انورمجید انکوائری میں تعاون نہیں کر رہے، عدالت نے انورمجیدکوکراچی سے پمزہسپتال اسلام آبادعبدالغنی مجید اورحسین لوائی کواڈیالہ جیل منتقل کرنے کاحکم دیدیا ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جے آئی ٹی اسلیے بنائی تاکہ جان سکیں کہ کک بیکس کے پیسے کو قانونی کیسے بنایاگیا،اب جے آئی ٹی کو بااختیار بنا دیا گیا ہے،10 روزمیں رپورٹ مکمل کرکے پیش کرے۔
جے آئی ٹی نے بتایا کہ اومنی گروپ پراپرٹی کاریٹ مارکیٹ ویلیوسے زیادہ بتارہاہے،چیف جسٹس نے کہا کہ جائیدادکی قیمت سے متعلق بینکوں کے سربراہان حلف نامے جمع کرائیں،وکیل لاپتہ افراد نے کہا کہ کیس کے 2 گواہ لاپتہ ہیں ان کوبازیاب کرایاجائے،چاروں بینکوں نے رقم کی واپسی کےلئے رضامندی کااظہارکردیا،چیف جسٹس نے کہا کہ مقررہ تاریخ تک ادائیگیاں نہ ہوئیں توکارروائی کریں گے،سندھ میں رہ کران سے تفتیش نہیں ہوسکتی یہ بااثرلوگ ہیں،اگر انور مجید عام جہاز پر نہیں آسکتے تو ایئر ایمبولینس میں لے آئیں ۔
انور مجید کے وکیل نے ملزم سے کراچی میں ہی تفتیش کی بار بار استدعاکی،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ باربارکیوں کہتے ہیں انورمجیدودیگرکوکراچی سے کہیں اورمنتقل نہ کیاجائے، آپکے اصرار سے ہم زیادہ غیرمطمئن ہو رہے ہیں کہ اسکے پیچھے کوئی وجہ ہے ،عدالت نے انورمجیدکے وکیل کی کراچی سے منتقلی کی استدعامستردکردی، عدالت نے انور مجید،اے جی مجید اور حسین لوائی کواسلام آبادمنتقل کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انور مجید کو پمزہسپتال ،اے جی مجید اور حسین لوائی کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے،یہ لوگ بہت بااثر ہیں کراچی میں ان کا اقتدار ہے ، انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے ، مکمل تفتیش کے بعد دیکھا جائے گا کہ انہیں واپس بھجوایا جائے۔