لوٹی دولت واپس لانے کیلئے 26 ممالک سے معاہدے ہوچکے ہیں، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے سوئٹزرلینڈ سمیت 26 ممالک سے معاہدے کر لیے ہیں۔
100 روزہ منصوبے کے سلسلے میں کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ’نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی‘ کے عنوان سے ایک خصوصی تقریب جاری ہے جس کا افتتاح قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا۔
وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘100 روزہ کارکردگی کا کریڈٹ بشریٰ بیگم کو دیتا ہوں اور انہیں خراج تحسن پیش کرتا ہوں کیونکہ 100 روز میں صرف ایک چھٹی ملی اور اس دوران انہوں نے بھرپور ساتھ دیا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘جانوروں کے معاشرے میں کمزور کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی جبکہ انسانی معاشرے میں رحم اور انصاف ہوتا ہے، ہم نے 100 روز کے اندر جتنی بھی پالیسیاں تشکیل دیں اس میں غریب معاشرے کے بارے میں ضرور خیال رکھا۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ملک میں 3 تعلیمی نظام موجود ہیں، جو سب سے اعلیٰ تعلیمی نظام ہے وہ محدود طبقے کے لیے ہے جبکہ متوسط اور نچلی طبقے کے لیے کوئی معیاری تعلیم نہیں، لیکن ہم ایسا تعلیمی نظام لارہے ہیں جس سے معاشرے کا ہر طبقہ اور انسان معیاری تعلیم حاصل کرسکے گا۔’
عمران خان نے کہا کہ ‘خیبر پختونخوا میں عام انسان کو سب سے زیادہ فائدہ صحت انصاف کارڈ سے ہوا، اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں ہر غریب انسان کو صحت کارڈ فراہم کیا جائے گا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ایک اتھارٹی تشکیل دی جارہی ہے جس کا مقصد غربت کو ختم کرنا ہے، کرپشن غربت پیدا کرتی ہے، امیر اور غریب ممالک میں بنیادی فرق کرپشن کا تناسب ہے، جن ممالک میں قدرتی وسائل موجود ہیں وہاں کرپشن ہونے کی وجہ سے ترقی نہیں ہوتی اور پاکستان میں کرپشن کی وجہ سے ترقی نہیں کرسکے، جبکہ آج سرکاری اداروں کی موجودہ حالات کی بنیادی وجہ بھی کرپشن ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘گزشتہ حکومتوں نے تمام احتسابی اداروں کو تباہ کیا اور محض غریب لوگوں کو پکڑ کر کھاتے پورے کیے جاتے رہے، میں ان لوگوں سے مخاطب ہوں جو قومی اسمبلی میں گلا پھاڑ پھاڑ کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے، حالانکہ ہماری حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) میں ایک چپڑاسی بھی بھرتی نہیں کرایا۔’
وزیر اعظم نے کہا کہ ‘ہم نے وزیر اعظم ہاؤس میں اثاثہ جات ریکوری کا شعبہ بنایا اور سوئٹزرلینڈ سمیت 26 ممالک سے رابطہ کرکے معاہدے طے ہوئے تاکہ لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جا سکے، ان ممالک سے حاصل معلومات کے مطابق پاکستانیوں کے 11 ارب ڈالر ان ممالک میں موجود ہے جن کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ ‘سوئٹزرلینڈ سے پاناما پیپرز سے پہلے والے اکاونٹس کی تفصیلات کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘سابق حکومت میں وزیر اعظم، وزیر خارجہ سمیت دیگر وزرا نے اقامہ حاصل کیے تاکہ ان اکاؤنٹس کی تفصیلات منظر عام پر نہیں آسکے، ان وزرا نے اقامہ کے ذریعے منی لانڈرنگ کرکے کرپشن کی، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اب تک 375 ارب کے جعلی اکاؤنٹس بے نقاب کیے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔’
حکومت کی 100 روزہ کارکردگی اور مستقبل کے پروگرامز سے آگاہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان میں 43 فیصد بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے، پہلے ایک ہزار دن اچھی غذا نہیں ملے تو بچہ جسمانی اور ذہنی طور پر ترقی نہیں کر پاتے، ہم نے ایک پروگرام کے تحت 40 لاکھ بچوں اور ماؤں کو خاص غذائیں دیں تاکہ ایسے بچوں کی تعداد میں 30 سے 40 فیصد کمی آسکے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘غریبوں کے لیے اخوت پروگرام کے تحت 5 ارب روپے تفویض کر دیئے گئے ہیں، جس کے ذریعے غریبوں کے لیے گھر تعمیر کرسکیں گے۔’
بجلی مہنگی کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ ‘اس کی بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں بچلی بڑے پیمانے پر چوری ہوتی ہے اور ہر سالانہ 50 ارب روپے کی چوری ہوتی ہے۔’
اسلام آباد میں قبضہ مافیا سے واگزار کرائی گئی اراضی سے متعلق انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے پاس پیسہ نہیں ہے لیکن اس کی 350 ارب روپے کی زمین واگزار کرائی ہے۔’
کسانوں کے حوالوں سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ٹیکنالوجی، پیسہ اور معلومات کی کمی کی وجہ سے کسان پیچھے رہ جاتا ہے، ایک پروگرام کے تحت مذکورہ تینوں شعبوں میں کسان کو معلومات فراہم کی جائے گی تاکہ وہ بھی ترقی کے دھارے میں شامل ہو سکے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘چھوٹے کسان کے لیے لاہور میں بڑی سبزی منڈی کا افتتاح کریں گے، جبکہ70 ہزار نہروں کو پکا کریں گے جن سے بھاشا ڈیم سے زیادہ پانی کسانوں کو میسر ہوگا۔’
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ‘عالمی مارکیٹ میں حلال گوشت کی مارکیٹ 2 ہزار ارب ڈالر پر محیط ہے جسے پورا کرنے کے لیے بھارت فعال ہے، لیکن پاکستان اس میدان میں پیچھے ہے، بلوچستان میں فشری کے شعبوں کو فروغ دے کر بہترین زرمبادلہ حاصل کر سکتے ہیں، جبکہ پاکستان میں جھینگے کی افزائش کے بہترین مواقع ہیں۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں سب سے پہلے اپنا نقطہ نظر بدلنا ہے، بیوروکریسی اور سیاسی جماعتوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سرمایہ کار کو سرمایہ کاری کے مزید مواقع فراہم کرنے ہیں اور اسی کی بنیاد پر غربت کا خاتمہ ہو جاگا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘برآمدات میں بہتری، سرمایہ کاری کے نئے مواقع، ترسیلات زر اور ٹیکس اصلاحات میں بہتری نہیں آئی تو ہر 2 سے 4 سال بعد آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔’
عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان میں سیاحت کو فروغ دے کر غربت کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے اور اس سلسلے میں قومی سیاحتی شعبہ تشکیل دیا گیا ہے، اگر ملائیشیا سیاحتی آمدنی سے سالانہ 20 ارب ڈالر کماتا ہے تو پاکستان میں بے شمار سیاحتی مراکز ہیں جہاں سے ملائیشیا کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ آمدنی ہوسکتی ہے۔’
نئے قوانین اور قانونی ترامیم سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ ‘ایسی قانونی ترامیم کی جائیں گی جس کے تحت عدالتوں کو ایک سے ڈیڑھ سال کے اندر فیصلہ کرنا پڑے گا، بیوہ کو انصاف اور خواتین کو وراثتی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون لائیں گے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘قانونی ترمیم کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاکستان میں اثاثوں کو تحفظ حاصل ہوگا، جبکہ لیگل ایڈ اتھارٹی کے ذریعے غریب انسان وکیل کی سہولیات حاصل کر سکے گا جو بلکل مفت ہوگا۔’