دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے: وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے، کشمیر کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ اسلام آباد میں بھارتی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل عوام کے درمیان نہیں حکومتوں کے درمیان ہیں، ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، یہ ہمارے مفاد میں ہی نہیں کہ ہماری سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی سب سے بڑی ترجیح اس کی غریب عوام ہوتی ہے، ہماری حکومت پاکستان کو ویلفیئر ریاست بنانا چاہی ہے۔
حافظ سعید اور ممبئی حملوں کے ملزمان سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا حافظ سعید پر اقوام متحدہ کی جانب سے سخت پابندیاں لگی ہوئی ہیں جب کہ ممبئی حملوں کے ملزمان سے متعلق کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب کے دوران بھی کہا تھا کہ ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے رہنے کے لیے نہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان بات یہیں پر آ کر رک جاتی ہے، میرے پاس بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ زیادتیوں کی طویل فہرست ہے لیکن ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مائند سیٹ بل چکا لیکن بھارت کا مائنڈ سیٹ نہیں بدلا، ہم پاکستان میں کسی مسلح گروہ کو آپریٹ نہیں ہونے دیں گے۔
عمران خان نے کہا امریکا کا الزام تھا کہ افغانستان میں اس لیے نہیں جیت سکے کہ یہاں سے عسکریت پسند آتے ہیں، اب ہم پاک افغان سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فرانس اور جرمنی میں تجارت کھلنے سے وہاں کے عوام کی زندگی بہتر ہوئی، یورپی یونین میں شامل ہونے کے بعد ان تمام ممالک میں معیار زندگی بلند ہوا، برصغیر میں بھی اسی طرح عوام کا معیار زندگی بہتر کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بات چیت نہیں ہوتی تو چیزیں کیسے حل ہوں گی، بھارتی حکومت اس وقت بات کرنے کے لیے تیار نہیں، ٹھیک ہے ہم الیکشن کے بعد بات کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہندو زائرین کے مسائل حل کریں گے، بدھ مت سیاحت کے لیے بھی تیاری کر رہے ہیں، پاکستان میں مذہبی سیاحت کی تیاری کر رہے ہیں، حسن ابدال اور کٹاس راج سمیت بہت چیزیں ہندوؤں کے لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کوشش کی لیکن بھارت نے یو این جنرل اسمبلی کی میٹنگ منسوخ کر دی، ہم انتظار کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں دونوں میں عوام کے درمیان کوئی مسئلہ نہں، حکومتوں کے مسائل ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ دنیا کا وہ حصہ ہے جو بہت امن دے سکتا ہے، بھارت کو امن سے بہت بڑا فائدہ ہو سکتا ہے، کبھی بھی یک طرفہ کوشش زیادہ دیر تک نہیں چلے گی، الیکشن تک ہم مان لیتے ہیں لیکن بھارت کو بھی جواب دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ماضی کا جواب نہیں دے سکتا، ماضی کا ذمہ دار نہیں، ہم جب ایک مرتبہ معاہدہ کریں گے تو میں معاہدے سے پیچھے ہٹوں تو مجھے کہیں، کبھی نہیں کہوں گا کہ آپ کے ساتھ تھا لیکن فوج نے بات نہیں مانی، اس وقت فوج اور سیاسی حکومت سب ایک پیج پر ہیں، جو میں کہہ رہا ہوں اس پر سب کا اتفاق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ایک طرف سے جواب نہیں آتا، الٹی سیدھی خبریں آنے سے دباؤ پیدا ہوتا ہے اور امن کے امکان کم ہوجاتے ہیں، اقتدار میں آئے تین ماہ ہوئے ہیں، بھارت سمیت افغانستان سے حالات ٹھیک کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم آگے دیکھنا چاہتے ہیں، چاہتا ہوں کشمیر کا مسئلہ علاقے کی نظر سے نہیں کسی اور نظر سے دیکھیں، 25 سال سے طاقت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش چل رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت کچھ نہیں کرسکتی تو کشمیر کے لوگوں کے لیے کچھ کرے اور وہاں ظلم بند کرے۔