‘بڑھتی آبادی پر توجہ’ کے عنوان سے سمپوزیم کا انعقاد
سپریم کورٹ کی جانب سے بڑھتی ہوئی آبادی پر توجہ دینے کے حوالے سے سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان نے بھی شرکت کی۔ اسلام آباد میں بڑھتی آبادی پر توجہ کے عنوان سے سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعظم عمران خان، چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار، علمائے کرام، حاضر و ریٹائرڈ ججز، ایم این ایز اور وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔
وزیراعظم عمران خان کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کی تاریخ میں سب سے بہترین دور کا آغاز شروع ہوا ہے، ہم مدینہ جیسی ریاست بنانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وہ کام کیے جو جمہوری حکومت کو کرنے چاہیے تھے لیکن جمہوری حکومتیں بدقسمتی سے صرف پانچ سال کا سوچتی تھیں تاکہ اگلا الیکشن جیت جائیں جب کہ ڈیم پانچ سال سے زیادہ عرصے میں بنتا ہے، اسی محدود سوچ کی وجہ سے اس مسئلے میں گھرے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کم بچے خوشحال گھرانا بہت اچھی مہم تھی جسے مشرقی پاکستان کے لیے سمجھا جاتا تھا لیکن آج وہ مشرقی پاکستان بنگلا دیش ہم سے آگے نکل گیا کیونکہ ان کی سوچ دور کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی اور تعلیم کے ذریعے بڑھتی آبادی پر قابو پانے کے لیے مہم چلائیں گے۔
جسٹس ثاقب نثار کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آبادی پر کنٹرول کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جس نے بہت اچھی تجاویز پیش کیں، عدلیہ کے پاس ان تجاویز پر عملدرآمد کا کوئی میکنزم نہیں، اگر کوئی اس پر عملدرآمد کراسکتا ہے تو وہ وزیراعظم ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو کردار ادا کرنا تھا اس کے لیے حصہ ڈال دیا اور ایگزیکٹو کی ذمہ داری ہے، کسی بھی ترقی یافتہ ملک یا معاشرے کے لیے تعلیم، قانون کی بالادستی، ایمانداری اور مخلص حکومت ضروری ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 60 سال میں ہم نے آبادی کے کنٹرول پر کوئی توجہ نہیں دی، بڑھتی آبادی سے ہمارے وسائل مسلسل دباؤ کا شکار ہیں، آبادی پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔