زلمے خلیل زاد کے دورے میں کوئی شرط نہیں رکھی گئی، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد: دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا سے بات چیت کا آغاز اچھی شروعات ہیں، بات چیت کچھ لینے اور کچھ دینے پر انحصار کرتی ہے، تاہم امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کے دورے کے دوران کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد کی شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات ہوئی، جس کے دوران وزیر خارجہ نے تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ کولیشن سپورٹ فنڈ پر بات شروع ہوئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں اس بات پر زور دیا کہ خطے میں اہم ترجیح افغانستان میں قیام امن ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے طالبان وفد کی پاکستان آمد سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان مسئلے کا حل سیاسی ہے فوجی نہیں، پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل بڑھانے پر یقین رکھتا ہے۔
‘کرتارپور سے مسئلہ کشمیر قطعی طور پر نظرانداز نہیں ہوگا’
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کشمیر میں بھارتی مظالم اور جارحیت کا تذکرہ کرتے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ کر نا چھوڑ دے اور زمینی حقائق تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری ابھی پوری طرح کھلی نہیں، اسے بابا گرونانک کے آئندہ جنم دن سے قبل کھولنا چاہتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سر کریک کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات چاہتا ہے اور بھارت سے مثبت ردعمل کی امید رکھتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ کرتارپور سے مسئلہ کشمیر قطعی طور پر نظرانداز نہیں ہوگا، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے،کشمیر پاکستان کا سرفہرست ایجنڈا رہے گا۔
‘چینی سرکاری ٹی وی پر مقبوضہ کمشیر کو بھارت کا حصہ بنانے کی خبریں غلط’
ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ چینی سرکاری ٹی وی پر مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کی خبریں غلط ہیں اور چین نے اس معاملے پر پاکستان کو تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی سرکاری ٹی وی نے تسلیم شدہ نقشہ استعمال کیا، جس میں مقبوضہ کشمیر کو سفید رنگ میں ظاہر کیا گیا۔
‘ڈالر کی قیمتوں کا تعین کرنا وزارت خارجہ کا کام نہیں’
ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ڈالر کی قیمتوں کا تعین کرنا وزارت خارجہ نہیں، وزارت خزانہ کی ذمہ داری ہے۔