پی آئی اے میں بوئنگ 787 طیاروں کی شمولیت کا فیصلہ
اسلام آباد میں پی آئی اے کے چیئرمین اعظم سہگل نےبات کرتے ہوئے بتایا کہ بوئنگ کمپنی پانچ ٹرپل سیون کے عوض آٹھ بوئنگ 787 طیارے حاصل کرے گا اور اس ضمن میں کمپنی سے اُصولی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان طیاروں کی فراہمی اگلے سال جون سے شروع ہو گی۔
چیئرمین اعظم سہگل نے بتایا کہ بعض روٹس پر بوئنگ 777 طیارے منافع بخش نہیں ہیں کیونکہ اس میں تین سے چار سو مسافروں کی گنجائش ہے جبکہ 787 طیارے 300 سے کم مسافر لیجاتے ہیں جو پی آئی اے کے موجود آپریشن کے موزوں ہیں۔
اعظم سہگل نے مزید بتایا کہ انھیں امید ہے کہ دسمبر 2016 تک پی آئی اے کو لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر چار سے چھ نئے سلاٹس مل جائیں گے جس کے بعد لندن کے لیے پروازیں بڑھائی جا سکتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ بوئنگ 787 طویل دورانیے کی پروازوں کے لیے موزوں طیارہ ہے اس لیے مریکی حکومت سے نیو یارک جے ایف کینیڈی ایئرپورٹ کے لیے براہِ راست پروازوں کی اجازت کے لیے امریکی حکام سے بات چیت جاری ہے۔
اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ پاکستان میں ابو ظہبی کی طرح امریکی کی امیگریشن کی سہولت دی جائے۔
اس کے علاوہ سینیٹ کی پی آئی اے پر خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے انتظامیہ نے بتایا کہ پی آئی اے بنکاک، ہانگ کانگ، نجف، العین اور طائف کے لیے مستقبل قریب میں پروازیں شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس کے علاوہ بارسلونا کے دو پروازیں بھی شروع کی جا رہی ہیں جو پیرس سے ہو کر جائیں گی اور پیرس کے لیے ایک اضافی پرواز شروع کی جا رہی ہے۔
پی آئی اے ملیشین ایئر لائنز اور کینیڈا کی اندرونی مارکیٹ کے حوالے سے ایئر کینیڈا اور ویسٹ جیٹ کے ساتھ کوڈ شییر معاہدے پر بھی بات کر رہی ہے۔
پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے جرمن مارکیٹ کے لیے بھی پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سنہ 1995 کے بعد بوئنگ 787 امریکی کمپنی کا پہلا مکمل نیا طیارہ ہے۔
یہ دنیا کا پہلا مسافر بردار طیارہ ہے جو ایلومینیم کی بجائے زیادہ تر کاربن فائبر سے بنایا گیا ہے اور اسے سب سے زیادہ ماحول دوست طیارہ کہا جا رہا ہے۔
بوئنگ کا دعوٰی ہے کہ ڈریم لائنر 787 اپنے مقابلے میں دوسرے طیاروں کی نسبت خاصے کم ایندھن پر چلتا ہے اور 20 فیصد کم کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتا ہے۔