امریکا مذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پرنظرڈالے،شیریں مزاری
اسلام آباد : وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ امریکامذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پرنظرڈالے اور افغانستان میں ناکامیوں کی ذمےداری قبول کرے، وزیراعظم اعلان کر چکے ہیں پاکستان کسی کاکرائے کا فوجی نہیں بنے گا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے امریکی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا امریکی اقدام سیاسی بلیک میلنگ کے علاوہ کیا ہے؟ امریکہ پاکستان پر دباؤ کی مضحکہ خیز کوشش کر رہا ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ امریکہ کو یورپی یونین میں مذہبی آزادی پر پابندیاں دکھائی نہیں دیتیں، یورپی یونین میں عبادت گاہیں پابندیوں کی زد میں ہیں، بھارت مسلمانوں کو مذہبی مقامات کی اجازت نہیں دیتا جبکہ پاکستان ہندوزائرین کا خیر مقدم کرتا ہے۔
وزیراعظم اعلان کر چکےپاکستان کسی کاکرائے کا فوجی نہیں بنے گا
وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہا پاکستان کےخلاف امریکی اقدام سیاسی وجوہات پرہے، ٹرمپ کو وزیراعظم کا عوام سے وعدہ یاد دلانے کی ضرورت ہے، امریکاپاکستان میں گھروں کی موجودگی سے لاعلم ہے تو بتانے کوتیار ہیں۔
شیریں مزاری نے واضح کیا وزیراعظم اعلان کر چکےپاکستان کسی کاکرائے کا فوجی نہیں بنے گا، امریکامذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پر نظر ڈالے اور افغانستان میں ناکامیوں کی ذمےداری قبول کرے۔
یاد رہے امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی غیر تسلی بخش صورت حال رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔
جس کے بعد پاکستان نےمذہبی آزادی سےمتعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ تعصب پرمبنی رپورٹ امریکاکی غیرجانبداری پرسوالیہ نشان ہے ، پاکستان کواپنی اقلیتوں سے متعلق بیرونی مشورےکی ضرورت نہیں۔
بعد ازاں امریکا نے پاکستان کومذہبی پابندیوں کی خصوصی تشویشی فہرست سے استثنیٰ دے دیا ہے ، استثنیٰ امریکی وزیرخارجہ کی جانب امریکا کے اہم قومی مفاد کے تحت دیا گیا ہے۔