اسرائیل کے حق میں لابنگ کو غداری کے برابر جرم تصور کیا جائے، فلسطین کانفرنس اعلامیہ
ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں حمایت فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سینیٹر
راجہ ظفر الحق چیئرمین پاکستان مسلم لیگ، ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر صدر
ملی یکجہتی کونسل پاکستان، لیاقت بلوچ سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل، محمد
سرخابی نائب سفیر اسلامی جمہوریہ ایران، ھشام حسن سیاسی اتاشی سفارتخانہ
جمہوریہ شام، حسین امراہ کرد سیاسی اتاشی سفارتخانہ ترکی، حسنی محمد مصطفٰی
ابو غوش، قائمقام سفیر ریاست فلسطین، محمد رضا کاکا کلچرل کونسلر رائزنی
اسلامی جمہوریہ ایران، علامہ امین شہیدی سربراہ امت واحدہ پاکستان، علامہ
راجہ ناصر عباس جعفری سربراہ مجلس وحدت مسلمین، علامہ عارف حسین واحدی
سیکرٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان، عبد اللہ گل سربراہ تحریک جوانان
پاکستان، مفتی گلزار احمد نعیمی سربراہ جماعت اہل حرم پاکستان، تنظیم
اسلامی کے مرکزی راہنما عظمت ممتاز ثاقب، راجہ فاضل حسین تبسم سیکریٹری
جنرل جماعت اسلامی کشمیر، رضیت باللہ صدر ہدیۃ الہادی پاکستان، شمس الرحمن
سواتی مرکزی راہنما جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
صابر کربلائی، شیعہ وفاق المدارس کے مرکزی راہنما، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملی
یکجہتی کونسل سید ثاقب اکبر و دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے اپنے خطاب میں مسئلہ فلسطین کو نہ صرف عالم اسلام کا دیرینہ بلکہ
انسانی مسئلہ قرار دیا اور بتایا کہ مسئلہ فلسطین خطے بلکہ دنیا میں
پائیدار قیام کی راہ میں حائل ہے، چنانچہ ضروری ہے کہ مسئلہ کو انسانی اور
قانونی تقاضوں کے عین مطابق حل کیا جائے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین
نے فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی سے اپنی دلی اور اخلاقی وابستگی کا
اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ فلسطین کے مظلوم مسلمان تنہا نہیں ہیں۔
کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام دینی و
سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، متعدد اسلامی ممالک کے سفارتی نمائندوں اور سول
سوسائٹی کے اراکین کا یہ اجلاس مظلوم فلسطینیوں کے حق ریاست اور حق حکومت
کی بھرپور تائید اور حمایت کرتا ہے۔ یہ اجلاس صہیونی ریاست کے فلسطینی
مسلمانوں کے خلاف جارحانہ اقدامات جو گذشتہ ستر برسوں سے جاری ہیں کی
بھرپور مذمت کرتا ہے اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے
اسرائیلی جارحانہ حربوں کا نوٹس لینے اور ان کے حوالے سے ضروری قانونی
اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جیسا کہ اقوام عالم کے علم میں ہے کہ
اسرائیل قابض و ناجائز ریاست ہے جسے مشرق وسطیٰ کے مسلمان ممالک کے سینے
میں ایک خنجر کی مانند پیوست کیا گیا ہے۔
اس جعلی ریاست کے بیشتر شہری دوہری شہریت کے حامل ایسے جنونی افراد ہیں
جنہیں مذہب کے نام پر اکسا کرفلسطین میں لا کر بسایا گیا ہے۔ اقوام عالم
بالعموم اور مسلمان اقوام بالخصوص اس غاصبانہ ریاست کے خلاف اپنی تشویش کا
متعدد بار عالمی و علاقائی فورمز پر اظہار کر چکی ہیں۔ بانیان پاکستان
بالخصوص قائد اعظم محمد علی جناح نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے متعدد مواقع
پر اس عزم کا ارادہ کیا کہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمان کبھی بھی اس غاصب
ریاست کو قبول نہیں کریں گے بلکہ پہلے اسرائیلی وزیر اعظم کے تار کے جواب
میں آپ نے کہا: ’’دنیا کا ہر مسلمان مرد و عورت بیت المقدس پر صہیونی قبضے
کو تسلیم کرنے کے بجائے موت کو ترجیح دے گے۔‘‘ اس کانفرنس کے شرکاء بانیان
پاکستان کے اس موقف کی تائید کرتے ہیں اور اس پر اپنے ایمانی جذبے کے ساتھ
قائم ہیں اور اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ اس غاصب ریاست کو جائز ریاست تسلیم
کرنے کی کسی بھی کوشش کوقبول نہیں کیا جائے گا۔
یہ نمائندہ اجلاس اس عزم کا اعلان کرتا ہے:
بانیان پاکستان بالخصوص قائداعظم محمد علی
جناح، علامہ محمد اقبال، مولانا محمد علی جوہر، مولانا ظفر علی خان نیز
دیگر کے ارشادات کی روشنی میں ہم مظلوم
فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت ہمیشہ جاری رکھیں گے۔
یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھی بانیان پاکستان کے اس
موقف پر ہی اپنی خارجہ پالیسی ترتیب دے اور صہیونی ریاست کو جائز تسلیم
کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف نہ فقط خود اقدام کرے بلکہ عالمی سطح پر بھی
اپنے موقف کو دوٹوک بیان کرے۔
یہ اجلاس بعض اہم افراد کی جانب سے غاصب
صہیونی ریاست کے لیے ہمدردی کے جذبات کو بھی تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
اگر ہندوستان کے حق میں دیا جانے والا بیان ملک سے غداری ہے تو صہیونی
ریاست کے لیے پاکستان کی پارلیمان اور میڈیا پر لابنگ کو بھی غداری کے
برابر جرم تصور کیا جانا چاہیے۔ ایسے افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہونا
چاہیے تاکہ علم ہو سکے کہ انھوں نے کس کے ایما پر بانیان پاکستان اور
پاکستانی عوام کے جذبات و موقف کے خلاف آواز بلند کی۔
یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس معاملے میں سستی اور بے
اعتنائی کامظاہرہ نہ کرے، پاکستانی عوام کسی بھی صورت میں صہیونی ریاست کو
تسلیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں اور اس حوالے سے کی جانے والی ہر کاوش کو
نظریہ پاکستان کے خلاف سمجھتے ہیں۔
یہ اجلاس مسلم امہ کے تمام ممالک سے مطالبہ
کرتا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے مشترکہ آواز بلند کریں اور وہ
مسلمان ممالک جو اسرائیل کے
ناجائز وجود کو تسلیم کر چکے ہیں سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرکے فلسطینی ریاست کی بحالی کا مطالبہ کریں۔
ایک امت کی حیثیت سے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے
مددگار اور معاون ہوں نہ کہ ان کے دشمنوں اور خون کے پیاسوں کے ساتھ محبت
کی پینگیں بڑھائیں۔ یہ اجلاس مسلم امہ کے قائدین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ
اپنے تمام باہمی مسائل کو گفت و شنید سے حل کریں اور پاکستان کی جانب سے
یمن کے معاملے میں ثالثی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتا ہے نیز مطالبہ
کرتا ہے کہ اس سلسلے میں فی الفور عملی اقدامات کیے جائیں۔
یہ اجلاس واضح کرتا ہے کہ بیت المقدس فلسطین کا تاریخی دارالحکومت ہے اس کی
اس حیثیت کے خلاف ہم ہر اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ اجلاس امریکا کے اس
اقدام کی پرزور مذمت کرتا ہے جس کے تحت اس نے اپنا سفارتخانہ بیت المقدس
میں منتقل کیا ہے۔ امریکا کا یہ فیصلہ عالمی قوانین اور فلسطینیوں کے
انسانی حقوق کی نفی پر مبنی ہے۔
یہ اجلاس فلسطینیوں کے اپنے گھروں کی واپسی کی تحریک کی حمایت کرتا ہے اور
اس تحریک کے شرکاء کے خلاف صہیونی تشدد و بربریت کی مذمت کرتا ہے۔
یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ اور
عالمی ادارے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے سنجیدہ اقدام کریں نیز کشمیر اور
روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے لیے
بھی عملی اقدامات کیے جائیں۔
یہ اجلاس امریکا کی جانب سے متعدد اسلامی ممالک کو مذہبی اور اقلیتوں کی
آزادی کے حوالے سے بلیک لسٹ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا
ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہے۔
عالم اسلام کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے اگر امت کے درمیان اتحاد نہ ہونے
کی وجہ سے دشمن جری ہو کر آگے بڑھ رہا ہے، آئے روز عالم اسلام کے خلاف
سازشیں عروج پر ہیں، ہم عالم اسلام کو اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنے کی
دعوت دیتے ہیں۔