منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے پالیسیاں لا رہے ہیں: وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کو ایک طرح سے ڈیل کریں گے اور اس کی روک تھام کے لیے پالیسیاں لا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 60کی دہائی میں پاکستان تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا لیکن پھر ہماری ترقی رک گئی کیونکہ پاکستان نے دوسروں پر انحصار شروع کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہاتھ پھیلانے والا ملک کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتا، سرمایہ کاروں کو مجروموں کی طرح پیش کرنے والے ترقی نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی غیرت کے لیے خود انحصاری لازمی ہے اور میرا وژن ہے کہ ایک خود مختار ملک ہو، ہمیں دوسروں پر انحصار کے بجائے خود انحصاری کو اختیار کرنا ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پیسہ کمانا گناہ نہیں لیکن ناجائز طریقے سے پیسا کمانا گناہ اور ٹیکس نہ دینا جرم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 21کروڑ والے ملک میں صرف 24 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہیں جو افسوس ناک ہے، ہم برآمدات کو بڑھانےکے لیے بھرپور کوشش کریں گے، اوور سیز پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کاروں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے اور کاروبار کو آسان بنانے کے لیے وزیراعظم ہاؤس میں ایک آفس قائم کیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے اور بلوچستان میں تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان پُرکشش جگہ ہے، اہم محل وقوع، سی پیک اور نوجوان آبادی بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہے۔
غربت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چین نے 30 سال میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا۔
وزیراعظم نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے دولت کی افزائش ضروری ہے اور آگے اچھے حالات آنے والے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ایک معاشرے میں پیسہ بنانا آسان نہ ہو، سرمایہ کار نہیں آتے، لوگوں کو پیسہ بنانے دو کیونکہ پیسہ بنتا ہے تو مزید سرمایہ کار آتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کو ایک طرح سے ہی ڈیل کریں گے، اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے پالیسیاں لا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی اور ٹیکس پالیسی کے اداروں کو علیحدہ کر دیا ہے۔