کپتان کا اپنے خلاف ریفرنس پر ایاز صادق کو سپیکر ماننے سے انکار
اسلام آباد : عمران خان نے ایاز صادق کو سپیکر قومی اسمبلی ماننے سے انکار کر دیا۔ کہتے ہیں آج سے انہیں سپیکر نہیں ایازصادق کہوں گا۔ پی ٹی آئی سربراہ نے قومی اسمبلی میں جارحانہ خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پر بھی تنقید کے تیر چلائے۔ سپیکر کے رویے کےخلاف اپوزیشن نے بھی ایوان سے واک آوٹ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سپیکر کی جانب سے اپنے خلاف ریفرنس بھیجنے کے معاملے پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ جو شخص حلا ل کی کمائی ملک میں لاتا ہے اس کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے اور جو اربوں روپے باہر لیکر جاتا ہے اس کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا۔ بتایا جائے یہ کس رنگ کی جمہوریت ہے۔
اپنے اثاثوں سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان پر الزامات انہیں خاموش کرانے کے لیے لگائے جا رہے ہیں جس ٹرسٹ کے نام پر کر پشن کا الزام لگایا جاتا ہے وہ تو اس وقت بنا بھی نہیں تھا لیکن وہ پھر بھی خود کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کا بھی احتساب کیا جائے۔ عمران خان نے اپوزیشن کو احتجاجی تحریک کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہوئے ایک آفر بھی دے ڈالی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت کا کام ملک چلانا اور اپوزیشن کا کام اس پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہے لیکن جب احتساب کی بات کی جاتی تو ہے تو ان پر جمہوریت کے خلاف سازش کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔ حکومت اخلاقی قوت سے چلتی ہے اور وزیراعظم یہ قوت کھو چکے ہیں اور خود پر لگے الزامات کا جواب دینے کی بجائے فیتے کاٹ رہے ہیں۔ اپوزیشن نے بھی ریفرنسز کے معاملے پر عمران خان کے موقف کی تائید کی اور سپیکر کو جانبدار قرار دیتے ہوئے اسمبلی سے واک آوٹ کیا۔
اس سے پہلے عمران خان نے بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بھی حکومت کے خلاف سخت موقف اپنایا اور کہا کہ رائے ونڈ نواز شریف کی جاگیر نہیں کہ کوئی وہاں احتجاج نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کا معاملہ اب منطقی انجام تک پہنچا کر رہیں گے اور اس کے لیے چوبیس ستمبر کا احتجاج فائنل ہے۔