افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں مزید تین ماہ کی توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے
اس توسیع سے قبل افغان پناہ گزین رواں برس دسمبر تک پاکستان میں رہ سکتے تھے تاہم اب وہ مارچ 2017 تک یہاں قیام کر سکتے ہیں۔
یہ فیصلہ جمعے کو وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے سرحدی امور اور شمالی علاقہ جات کی وزارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے خدشات دور کرنے کے لیے ملک کی سیاسی جماعتوں کے قائدین اور افغان نمائندوں سے مشاورت کریں۔
کابینہ کے فیصلے کے سرکاری اعلان میں یہ واضح نہیں ہے کہ غیرقانونی طور پر موجود افغان پناہ گزینوں کے لیے کیا پالیسی ہوگی۔ بظاہر خیال ہے کہ ان کو گرفتار کرکے واپس اپنے وطن بھیجنے کا عمل جاری رہے گا۔
پاکستان نے اب تک تقریباً ایک لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کو اُن کے ملک بھجوایا ہے۔
وزیر اعظم نے کابینہ سے خطاب میں کہا کہ ’وہ اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ پاکستان میں بسنے والے افغان پناہ گزین کسی بھی طرح خوفزدہ نہ ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمارے مہمان ہیں اور ان کی واپسی کا منصوبہ اس طریقے سے بنایا جائے گا کہ اس سے سرحد کی دونوں جانب لوگوں میں کوئی منفی تاثر پیدا نہ ہو۔‘
یاد رہے کہ حکومت نے رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے لیے واپسی کی حتمی تاریخ 31 دسمبر 2016 مقرر کی تھی لیکن خیال کیا جا رہا ہے کہ اس میں تین ماہ کی توسیع سے افغان پناہ گزینوں میں پائی جانے والی تشویش میں کمی آئے گی۔
تجزیہ نگاروں کے بقول اس سے قبل حکومت بین الاقوامی دباؤ کے تحت ایک ایک سال کی توسیع کرتی رہی ہے لیکن اب محض تین ماہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب ان کی جلد واپسی کی خواہاں ہے۔