ایف آئی اے کی اصغر خان عمل در آمد کیس بند کرنے کی سفارش
ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی فائل بند کرنے کی رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کے پاس اتنے شواہد نہیں کہ اس کیس پر فوجداری کارروائی ہو سکے، جن سیاستدانوں پر الزام تھا انہوں نے رقم کی وصولی کی تردید کی ہے، اہم گواہوں کے بیانات میں جھول ہیں اور بیانات ایک دوسرے سے نہیں ملتے، معاملہ 25 سال سے زیادہ پرانا ہے اور متعلقہ بنکوں سے پیسہ اکاؤنٹس میں جمع ہونے کا مکمل ریکارڈ نہیں ملا۔
اصغر کیس میں بڑے بڑے سیاستدانوں پر 1990 کی دہائی کے الیکشن میں پیسہ لیکر دھاندلی کرانے کا الزام تھا اور سپریم کورٹ نے ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے ایف آئی اے کو رقوم تقسیم کرنے کے معاملہ کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔
اکتوبر 2012 میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ایئرمارشل ریٹائرڈ اصغر خان کی درخواست پر 1990ء کے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے 1990ء کے انتخابات میں دھاندلی اور سیاسی عمل کو آلودہ کرنے پر سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل اسد درانی کے خلاف وفاقی حکومت کو قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کےلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہوئی جسے اصغر خان عملدرآمد کیس کا نام دیا گیا اور رواں سال مئی میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ان دونوں سابق اعلیٰ فوجی افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔