احتساب ملکی ضرورت مگر متنازع احتساب زہر قاتل، آئندہ دنوں میں شدید سیاسی بحران نظر آ رہا ہے: چوہدری نثار
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں شدید سیاسی بحران پیدا ہوتا نظر آ رہا ہے۔ احتساب اس ملک کی ضرورت ہے مگر متنازع احتساب ملک کیلئے زہر قاتل ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ پہل کرے اور اپوزیشن کے تحفظات دور کرے، ایسا نہ ہوا تو پھر یہ احتساب نہیں، انتقام ہی ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ کوئی ملک اپوزیشن کے بغیر سیاسی اور جمہوری طور پر پنپ نہیں سکتا، بالخصوص ایک جمہوری نظام میں جس طرح حکومت ضروری ہے، ویسے ہی اپوزیشن بھی ضروری ہوتی ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں کسی پر ذمہ داری نہیں ڈالنا چاہتا مگر جب اس ملک کو سیاسی ملکی اور قومی استحکام کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، وہیں ایک شدید ترین سیاسی بحران ہمارا منہ چڑا رہا ہے، اس حکومت کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کو عدم استحکام سے نکالے، اپوزیشن کو مناسب جگہ دے اور اس کے تحفظات دور کرے۔ احتساب کا کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ اس پر پوری قوم متفق ہے بلکہ اس کے طریقہ کار پر اپوزیشن کو شدید اور بالکل صحیح تحفظات ہے جنہیں حکومت وقت ہی دور کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بامقصد اور پراثر احتساب تبھی ہو سکتا ہے جب اس کی ساکھ ہو اور اس پر سب کا اتفاق ہو جو کوئی مشکل کام نہیں ہے، حکومت کو اس میں پہل کرنی چاہئے، میں اس کی وضاحت یا نشاندہی نہیں کرتا مگر حکومت کو پہل کر کے اپوزیشن کیساتھ مل بیٹھ کر احتساب کے طریقہ کار پر موجود تحفظات دور کرنے چاہئیں، اور اس کے بعد اداروں کو پورا موقع ملنا چاہئے کہ وہ احتساب کو منطقی انجام تک پہنچا سکیں۔ اگر تحفظات دور نہ کئے گئے تو یہ ’وچ ہنٹ‘ اور انتقام ہو گا۔
کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ راہداری حکومت نے نہیں بلکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کھولی ہے جس سے ناصرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں بسنے والے سکھوں کو اچھا تاثر گیا ہے۔ مگر راہداری کھولنے کے بعد حکومت ہندوستان کیساتھ مذاکرات کیلئے جو منت اور ترلے کر رہی ہے، وہ عمران خان کے اس قول کے منافی ہے جس میں انہوں نے پاکستانی قوم کی غیرت کی بات کی تھی، میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستانی قوم کی غیرت کے منافی ہے کہ ہم مذاکرات کیلئے مودی کے ترلے منتیں کریں، اب ہمیں یہ معلوم ہو جانا چاہئے کہ مودی حکومت پاکستان سے اچھے تعلقات نہیں چاہتی، یہ اس کے ایجنڈے میں نہیں ہے، مودی حکومت کا ایجنڈا بدقسمتی سے مسلمان دشمنی اور پاکستان دشمنی ہے، اس ماحول میں بار بار مذاکرات کی بات کرنا اور ہندوستان کی منتیں کرنا، پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔
چوہدری نثار نے اسلامی ممالک سے ملنے والے پیکیج سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور سعودی عرب سے جو امداد ملی ہے، یہ وقتی ہے اور ابھی کل ہی میں ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ عمران خان نے سفیروں سے ملاقات کے دوران خودمختاری کی بات کی ہے جو مجھے دور تک نظر نہیں آ رہی،کل اگر امریکہ، آئی ایم ایف یا ورلڈبینک سے ہم امداد اور قرضے لے کر کچھ سال گزار لیتے تھے تو آج ہم سعودی عرب، یو اے ای اور چین سے قرضہ لے کر کچھ مہینے گزار لیں گے، اس میں پاکستان کی ترقی کیسے نظر آئے گی؟ مجھے تو اس بات کا شدید اندیشہ ہے کہ اس سے پہلے ہم غیروں کے قرضے میں جکڑے ہوئے تھے اب ہم دوستوں کے قرضے میں نہ جکڑے جائیں اور اس کے شدید خطرات بھی ہیں جو میرے لئے نئے نہیں ہیں کیونکہ میں جب حکومت میں تھا، تب بھی اس بات کی نشاندہی کرتا تھا ، اس لئے ہمیں چادر دیکھ کر اپنے پاﺅں پھیلانے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا مشورہ مانا جاتا تو آج حالات یہ نہ ہوتے اور حکومت بھی شائد مسلم لیگ (ن) کی ہی ہوتی، میں نے صرف یہی مشورہ دیا تھا کہ بیانات میں تلخی اور فوج اور عدلیہ کو براہ راست تنقید کرنے والے الفاظ استعمال نہ کئے جائیں۔ احتساب اس ملک کی ضرورت ہے مگر متنازع احتساب اس ملک کیلئے زہر قاتل ہے، احتساب کے طریقہ کار پر اپوزیشن کا ہے اور اپوزیشن میں صرف آصف زرداری یا نواز شریف یا شہباز شریف نہیں بلکہ پوری جماعتیں ہیں، اور اگر آپ ان کے تحفظات دور کر کے احتساب کیلئے شفاف طریقہ کار اختیار کریں گے تو پوری قوم کو نظر آئے گا، احتساب سب پر ایک طرح سے ہی لاگو ہونا چاہئے۔ میں اپوزیشن میں ہوں اور نہ ہی حکومت میں لیکن یہ کہتا ہوں کہ احتساب شفاف نہیں ہے، اور جو طریقہ کار اپوزیشن پر لاگو ہے، وہ حکومت پر نہیں، لہٰذا طریقہ کار شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتساب حکومتیں نہیں بلکہ ادارے کرتے ہیں اور یہ غلط تاثر ہے، موجودہ حکومت سب سے بڑی غلطی یہ کر رہی ہے کہ نیب کا کوئی فیصلہ ہوتا ہے تو حکومت کہتی ہے کہ ہم نے کیا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہوتا ہے تو حکومت کہتی ہے کہ یہ بھی ہم نے کیا ہے، ایسے ہی احتساب سیاسی بنتا ہے اور حکومت کے ایسے بیانات سے ہی احتساب متنازع ہو جاتا ہے۔