’’میں یہ کام چار گھنٹے کے نوٹس پر کر سکتا ہوں تو وزیراعظم کیوں نہیں ‘‘؟ چیف جسٹس نے زبردست حکم جاری کر دیا
چیف جسٹس ثاقب نثار نے زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے کہیں جاکران کے حالات دیکھ کرآئیں، میں 4 گھنٹے کے نوٹس پرجاسکتاہوں تووزیراعظم کیوں نہیں؟۔ چیف جسٹس نے چیئرمین این ڈی ایم اے کے طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے ۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈز میں بے قاعدگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ جس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بدقسمتی کامعاملہ ہے، اچھے خاصے لو گ مانگنے پرمجبور ہوئے، وزیراعظم سے کہیں جاکران کے حالات دیکھ کرآئیں، میں 4 گھنٹے کے نوٹس پرجاسکتاہوں تووزیراعظم کیوں نہیں؟۔جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ :وزیراعظم کوغالباًاس معاملے کاپتہ نہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمال ہے وزیراعظم کوصوبے کے مسائل کاپتہ نہیں۔ چیف جسٹس اور ٹارنی جنرل کے درمیان مکالمہ ہو ا اور چیف جسٹس نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی توجہ دلائیں۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے نام پر کھانے کیلئے ایرابنادیا، کوئی ایک غسل خانہ بھی بنایاہے؟ 11 سال سے ایرانے کچھ نہیں کیا،سکول بنانہ کوئی گھر،فنڈزکہاں خرچ ہوئے؟۔ عدالت میں چیئر مین ایرا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 10 ہزار 500 منصوبے مکمل کیے گئے۔عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ زلزلہ زدگان کے فنڈزسے کتنے پروجیکٹ مکمل کیے،رپورٹ پیش کریں، فنڈزملتان میٹرومنصوبے پرکیوں خرچ ہوئے،ہمیں اپنی اتھارٹی دکھانے کا کوئی شوق نہیں ہے کہ کچھ لوگوں کو یہاں بلاکر سرزنش کریں ، کچھ حقائق بہت تلخ ہیں ،وفاقی حکومت 10 روزمیں رپورٹ پیش کرے۔چیف جسٹس نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آباد کاری اور نئے گھر نہ بنے تو مظاہرین کے ساتھ مل کر احتجاج کروں گا ۔