اسلام آباد:وزیر خزانہ اسد عمر نے قرضوں کی ادائیگی پر ملک کے دیوالیہ ہونے کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکومت کی جانب سے لیے گئے بہتر فیصلوں کی بدولت پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) سے بات کرنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہے۔
ایک اینکر پرسن سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چونکہ متبادل ذرائع موجود ہیں اس لیے پاکستان مالی معاونت کے لیے صرف آئی ایم ایف پر انحصار نہیں کررہا، آئی ایم ایف سے بات چیت جاری تھی لیکن اس کے ساتھ دیگر ذرائع سے بھی فنڈز کے حصول کے لیے کوشش کی گئی۔
اس سلسلے جب میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان آئی ایم ایف سے ایک اور قرض لے رہا ہے تو براہ راست جواب دینے کے بجائےان کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف سے کوئی پرکشش پروگرام ملنے کی صورت میں معاہدہ کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے کوئی غیر مالی شرط عائد نہیں کی یہ صرف معیشت کی بحالی کے لیے ایک آپشن ہے۔
وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے اور درآمدات میں کمی کے باعث ملک کا تجارتی خسارہ 2 ارب ڈالر ماہانہ سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر ماہانہ رہ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اعداد و شمار بھی حوصلہ افزا نہیں اور ہم اس میں مزید کمی کرنے کی کوششیں کررہے ہیں جبکہ بیرونی ادائیگیوں اور غیر ملکی ذخائر کے درمیان پائے جانے والے تفاوت پر قابو پالیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے مستقبل میں ڈالر کی قدر کے حوالے سے کوئی بات کرنےسے انکار کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے گئے اقدامات کی وجہ سے صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے لیے پڑنے ولا دباؤ مشترکہ کوششوں سے کم ہوا اس سلسلے میں دوست ممالک کی جانب سے فراہم کی گئی مالی مد اور معیشت کے حوالے سے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات نے اہم کردار ادا کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کی حکومت کے ابتدائی 5 ماہ میں مہنگائی نے 11.2 فیصد کی شرح کو چھو لیا تھا اور 2013 میں مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کی اسی عرصے میں مہنگائی میں 4 فیصد اضافہ ہوالیکن پاکستان تحریک انصاف کے ابتدائی 5 ماہ میں مہنگائی میں صرف 0.4 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ایک اہم نقطہ آپ سب نظر انداز کرجاتے ہیں اور وہ یہ کہ ہمارے اقدامات کے سبب مہنگائی نے صرف امیر طبقے کو متاثر کیا جبکہ غریب افراد اس کے اثرات سے محفوظ رہے جبکہ اس سے قبل مہنگائی کا اثر دونوں پر یکساں پڑتا تھا۔
وزیر خزانہ اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں امیر طبقے کے لیے اضافہ کیا گیا اور معاشرے کے غریب افراد اس سے محفوظ ہیں۔
انہوں نے گردشی قرضوں اور گیس فراہمی کے معاملات پر گفتگوکرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ یہ وزارت توانائی کا معاملہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بیرونِ ملک سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس سے ملکی معیشت کو طویل مدت کے لیے استحکام ملے گا۔