پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کی،جے آئی ٹی
سپریم کورٹ میں پاکپتن دربار اراضی الاٹمنٹ کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کی موجودگی میں وزیراعلیٰ کو نوٹیفکیشن واپس لینے کا اختیارنہیں تھا، نوازشریف بطور وزیراعلیٰ زمین منتقلی کے ذمہ دار ہیں۔
سپریم کورٹ میں پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ وزیراعلیٰ نے کس اختیار کے تحت زمین الاٹ کر دی،1986 میں وزیراعلیٰ نواز شریف تھے۔ چیف جسٹس نے نواز شریف سے متعلق پوچھا تو ان کے وکیل نے بتایا کہ نوز شریف نے زمین الاٹمنٹ کے معاملہ کی تردید کی ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے نوازشریف کے وکیل کو کہا کہ اب انکوائری رپورٹ آچکی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹرائل کورٹ میں جرح ہوئی تو نوازشریف کیلئے بہت مشکل ہوگی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زمین الاٹمنٹ کس نے کی تھی ؟۔ جے آئی ٹی کے سربراہ نے بتایا کہ زمین الاٹمنٹ سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بطور وزیراعلیٰ نوازشریف نے اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا۔ دیوان قطب الدین منتقل شدہ اراضی کا بڑا حصہ فروخت کرچکے ہیں۔
جے آئی ٹی نے نوازشریف کیخلاف فوجداری کاروائی کی سفارش کی ہے جبکہ سابق سیکرٹری وزیراعلیٰ جاوید بخاری کیخلاف بھی کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں دیوان قطب الدین اور ان کے بچوں کیخلاف بھی کاروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ پر نواز شریف سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔عدالت نے پنجاب حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے۔