مقدمے کو غیر ضروری طور پر ملتوی کرنا جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ڈکشنری میں ہی نہیں
اسلام آباد: پاکستان کے نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ مقدمے پر سماعت ملتوی کرنے کے حامی نہیں ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کے بقول مقدمے کو غیر ضروری طور پر ملتوی کرنا جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی ڈکشنری میں ہی نہیں ہے۔ان کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ اکثر کہتے ہیں کہ مقدمے کو ملتوی کرنے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں: ’یا وکیل صاحب فوت ہوجائیں یا پھر جج صاحب اللہ کو پیارے ہوجائیں! اس کے علاوہ کسی مقدمے کو التوا دینے کی صورت نہیں ہے۔‘
پاکستان کے نئے چیف جسٹس آئین اور فوجداری قانون پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ ادبی ذوق بھی رکھتے ہیں اور ان کے اس ذوق کی جھلک ان کے عدالتی فیصلوں میں بھی نظر آتی ہے۔انھوں نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف مقدمہ خلیل جبران کی نظم ’قابل رحم قوم‘ اور نواز شریف کے خلاف مقدمے میں ماریو پوزو کی مشہور کتاب ’گاڈ فادر‘ کا حوالہ دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں ان حوالوں کا سیاسی اور قانونی حلقوں میں خوب چرچا رہا۔
نئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس نسیم حسن شاہ کے داماد، سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر کھوسہ اور سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے طارق کھوسہ کے بھائی ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مسلم لیگ نون کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر ایک ماہ قید کی سزا سنائی۔جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنی سوانح حیات میں اپنے داماد اور نئے چیف جسٹس پاکستان کا تذکرہ کیا۔ وہ لکھتے ہیں جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ورفقا کار ان کا ’ایک دانشور جج‘ کی حیثیت سے احترام کرتے ہیں۔