سپلائر گروپ سے معاہدہ، ہندوستانی جوہری مواد میں اضافہ
اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی جانب سے نیوکلیئر پیپرز کے اجراء کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ کی جانب سے دی گئی چھوٹ کے بعد ہندوستان کے جوہری مواد کے ذخیرے میں اچھا خاصا اضافہ ہوگیا ہے، جس سے خطے کے اسٹریٹیجک استحکام پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے’.
سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے تاہم وہ کم سے کم جوہری صلاحیت برقرار رکھنے پر مجبور ہے تاکہ قومی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کا سامنا کیا جاسکے
پاکستان کے جوہری پروگرام کی حفاظت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ ملک کا تمام سول جوہری پروگرام انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے اصولوں کے مطابق مرتب کیا گیا ہے.
اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو توانائی کی قلت کا سامنا ہے اور توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب پر قابو پانے کے لیے پاکستان کو بھی غیر امتیازی اور معیار کی بنیاد پر نقطہ نظر کے تحت نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کی رکنیت دی جانی چاہیے.
یاد رہے کہ 2008 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہندوستان کے ایک مخصوص معاہدے کے بعد نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کی ہندوستان کے ساتھ تجارت کے لیے راہ ہموار ہوگئی تھی
2 ماہ قبل اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل سفیر ضمیر اکرم نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ کس طرح پاکستان کی جانب سے 2008 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ہندوستان کے حوالے سے مخصوص معاہدے کی مخالفت نہ کرنے سے ہندوستان کے لیے راہ ہموار ہوئی تھی.
ضمیر اکرم نےبتایا تھا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کی شرائط پر پورا نہ اترنے کے باوجود ہندوستان کو اِس گروپ میں شامل کر کے پاکستان کے ساتھ ایک مرتبہ پھر تجربہ کیا جارہا ہے.
انھوں نے خبردار کیا کہ این ایس جی میں ہندوستان کی شمولیت پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچائے گی، ساتھ ہی انھوں نے اس خیال کا بھی اظہار کیا پاکستان اور ہندوستان کو ایک ساتھ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شامل کیا جانا چاہیے.