جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سے متعلق کیس میں کمیشن بنانے کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ نے مبینہ ویڈیو کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے 5 ایشوز اٹھائے گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے کیس سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا دیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 20 اگست کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ فیصلے کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر میڈیا اور فریقین کے لئے جاری کیا گیا۔
نوازشریف کیس میں کونسا فورم ویڈیو کا جائزہ لے سکتا
فیصلے میں بتایا گیا کہ پہلا ایشو تھا کہ نوازشریف کیس میں کونسا فورم ویڈیو کا جائزہ لے سکتا ہے، دوسرا ایشو ویڈیو کے اصلی ہونے سے متعلق ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ تیسرا ایشو ویڈیو کو متعلقہ عدالت میں قابل قبول شواہد تسلیم کرنا تھا، چوتھا ویڈیو درست اورقابل قبول ثابت ہونے پر نوازشریف کیس پر ہونیوالے اثرات کا ہے، پانچواں ایشو جج ارشد ملک کا کنڈیکٹ ہے۔
آصف زرداری کیس میں بھی جج کی آڈیو ٹیپ سامنے آئی تھی
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ تمام ایشوز پر تفصیلی فیصلہ تحریر کیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری کیس میں بھی جج کی آڈیو ٹیپ سامنے آئی تھی، آڈیو ٹیپ باضابطہ طور پر پیش نہ کرنے پر عدالت نے مسترد کردی تھی۔
ویڈیو پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا مسترد کردی
فیصلے میں سپریم کورٹ نے ویڈیو پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا مسترد کردی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کی قانونی حیثیت نہیں ہوتی،کوئی عدالت کمیشن کی رائے تسلیم کرنے کی پابند نہیں ہوگی، کمیشن کی رائے کا ہائیکورٹ میں زیرِ التواء اپیل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نوازشریف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ ہی ویڈیو کا جائزہ لے سکتی ہے، ہائیکورٹ نوازشریف کی سزا برقرار رکھ سکتی ہے اور ختم بھی کرسکتی ہے، ہائیکورٹ سماعت کے بعد احتساب عدالت کے فیصلے میں ترمیم بھی کرسکتی ہے۔
فیصلے میں یہ بھی درج ہے کہ نوازشریف کو ویڈیو کا فائدہ تب ہی ہوگا اگر باضابطہ طور پرعدالت میں پیش کی گئی ہو۔
ارشد ملک نے نوازشریف اور ان کے بیٹے سے ملاقات کو تسلیم کیا
سپریم کورٹ کے فیصلے میں ارشد ملک کا بیان حلفی ہی ان کے خلاف چارج شیٹ قرار دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ارشد ملک نے خود تسلیم کیا کہ ان کا ماضی مشکوک رہا ہے، ارشد ملک نے نوازشریف اور ان کے بیٹے سے ملاقات کو تسلیم کیا،اگر ارشد ملک کو دھمکیاں مل رہی تھیں تو انھیں آگاہ کرنا چاہئے تھا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ فریقین کی اضافی شواہد کی درخواست سننے کی مجاز ہے تاہم ہائیکورٹ کواضافی شواہد قبول کرنے یا نہ کرنے کی وجوہات بھی بتانا ہونگی، ایف آئی اے سمیت متعلقہ فورمز پر تحقیقات جاری ہیں،ادارے تحقیقات کررہے ہیں تو سپریم کورٹ کی مداخلت درست نہیں ہوگی، فرانزک آڈٹ سے آڈیو اور ویڈیو کا اصلی یا جعلی ہونا ثابت ہوسکتا ہے، جدید ٹیکنالوجی سے تصاویر اور ویڈیوز کو با آسانی ایڈیٹ کیا جاسکتا ہے۔
ویڈیو اور آڈیو کو توڑ موڑ کر دکھایا گیا
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک کے مطابق ان کی ویڈیو اور آڈیو کو توڑ موڑ کر دکھایا گیا، فوجداری مقدمہ میں شواہد کا شک و شبے سے پاک ہونا لازم ہے، اصل ویڈیو وہی شخص عدالت میں پیش کرسکتا ہے جس نے ریکارڈنگ کی ہو۔
جج سے متعلق یہ بھی کہا گیا ہے کہ ارشد ملک پوری عدلیہ اور ججز کی بدنامی کا باعث بنے، ارشد ملک ملزمان کے ہمدردوں سے ملاقاتیں کرتے رہے، ارشد ملک نے دھمکیوں اور رشوت کی پیشکش سے اعلیٰ عدلیہ کوآگاہ نہیں کیا،
دھمکیوں اور رشوت کی پیشکش پر ارشد ملک نے خود کو کیس سے الگ بھی نہیں کیا، ارشد ملک نہ صرف سزا یافتہ شخص بلکہ اس کے بیٹے سے بھی ملے، ارشد ملک نے اپیل میں مجرم کی مدد کرنے کی بھی کوشش کی، ارشد ملک کی وجہ سے ہزاروں ججز کے سر شرم سے جھک گئے۔ فیصلے میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ جلد ارشد ملک کیخلاف تادیبی کارروائی کرے گی۔
اس کے علاوہ ، گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو معطل کرتے ہوئے خدمات واپس لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کردیں۔ عدالت عالیہ کا مؤقف تھا کہ ویڈیو معاملے پر جج ارشد ملک کی اپنی صفائی میں جاری پریس ریلیز اور بیان حلفی میں کی گئی باتیں مس کنڈکٹ کا اعتراف ہیں۔ ارشد ملک کی معطلی اور خدمات واپس لاہور ہائیکورٹ کے حوالے کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
وزارت قانون کی جانب سے جج ارشد ملک کی خدمات اسلام آباد ہائیکورٹ کے سپرد کی گئی تھیں جس کے بعد رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی خدمات واپس لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
جج ارشد ملک مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں جج ارشد ملک مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں، ان کی پریس ریلیز اور بیان حلفی اس بات کا اعتراف ہے، انہیں معطل کرکے واپس لاہور ہائیکورٹ بھیجا جاتا ہے، ارشد ملک کیخلاف کارروائی لاہور ہائیکورٹ ہی کرے گی۔
نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کی متنازع ویڈیو
سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کی متنازع ویڈیو مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ایک پریس کانفرنس میں میڈیا اور قوم کے سامنے پیش کی تھیں۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو اسلام آباد ہائیکورٹ طلب کرکے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے احکامات سے آگاہ کر دیا گیا۔ جج ارشد ملک نے متنازع ویڈیو سامنے آنے کے بعد اپنی صفائی میں اس بات کا اقرار کیا تھا کہ ملزمان ان پر اثر انداز ہونے کیلئے رابطے کرتے رہے، انہوں نے رائیونڈ میں نواز شریف سے ملاقات کا انکشاف بھی کیا تھا۔