اب بھی وقت ہے دیکھ لیں،ہم قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے
اسلام آباد : ماضی میں بھی جنرلز توسیع لیتے رہے، کسی نے پوچھا تک نہیں
سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سےمتعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں ایسے تو اسسٹنٹ کمشنر کی تعیناتی نہیں ہوتی جیسے آرمی چیف کو تعینات کیاجارہا ہے، آرمی چیف کو شٹل کاک کیوں بنایا گیا، کل تک اس معاملے کا حل نکالیں، ہم قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا ایسی غلطیاں کی گئیں کہ ہمیں تقرری کوکالعدم قراردیناہوگا، سمری میں دوبارہ تعیناتی،تقرری،توسیع کانوٹیفکیشن جاری کیا،اب بھی وقت ہے دیکھ لیں، حکومت کل تک اس معاملے کا حل نکالے، پھر ذمہ داری ہم پر آ جائے گا۔
ساتھ ہی چیف جسٹس کے یہ ریمارکس بھی دیکھنے میں آئے کہ آرمی ایکٹ میں مدت اور دبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں، ماضی میں 5 سے 6 جنرلز 10، 10 سال تک توسیع لیتے رہے، کسی نے پوچھا تک نہیں تاہم آج یہ سوال سامنے آیا ہے، اس معاملے کو دیکھیں گے تاکہ آئندہ کے لیے کوئی بہتری آئے۔
عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے جیورسٹ فاؤنڈیشن کے وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی اور طویل سماعت کے بعد اسے کل تک کے لیے ملتوی کردیا۔
آرمی چیف کی جانب سے سابق وزیر قانون فروغ نسیم ان کا کیس لڑنے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل انور منصور خان حکومتی موقف بیان کرنے کے لیے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔