ماحولیاتی نقصانات کے سدباب کے لیے عالمی معاہدے کی توثیق
پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جو دنیا بھر کو موسمیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) کے نقصانات سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات پر عمل کریں گے۔
آج صبح نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والی ایک پروقار تقریب میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے معاہدے کی توثیقی دستاویز پیش کی۔ پاکستان اس معاہدے کی توثیق کرنے والا ایک سو چوتھا ملک ہے جبکہ اب تک 105 ممالک اس معاہدے کی توثیق کر چکے ہیں۔
یہ تاریخی معاہدہ سنہ 2015 میں پیرس میں ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں طے پایا تھا جس پر 195 ممالک نے دستخط کر کے اس بات کا عزم کیا تھا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے۔ دنیا بھر میں ہونے والی صنعتی ترقی مضر گیسوں کے اخراج کا باعث بن رہی ہے جو ایک طرف تو دنیا کی فضا کو آلودہ کر رہی ہیں، دوسری جانب یہ دنیا بھر کے موسم کو بھی گرم (گلوبل وارمنگ) کر رہی ہیں۔
پاکستان سمیت اس معاہدے کی توثیق کرنے والے ممالک اب اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ماحول دوست پالیسیوں کو فروغ دیں گے، قدرتی ذرائع جیسے سورج اور ہوا سے توانائی پیدا کریں گے اور ماحول اور جنگلی حیات کو بچانے کے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
یہی نہیں، معاہدے کے تحت امیر ممالک کو اس بات کا پابند بھی کیا گیا ہے کہ وہ ان ممالک کی مالی امداد کریں گے جو کلائمٹ چینج کے نقصانات سے متاثر ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں مضر (گرین ہاؤس) گیسوں خصوصاً کاربن کے اخراج کے سب سے زیادہ ذمہ دار امیر اور ترقی یافتہ ممالک ہی ہیں جن میں پہلا نمبر چین اور دوسرا امریکا کا ہے۔ کاربن گیسوں کے اخراج میں ترقی پذیر ممالک کا حصہ تو نہیں، لیکن یہ اس کے مضر اثرات (سیلاب، شدید گرمی، قحط) کا بری طرح شکار ہو رہے ہیں۔
پاکستان اس معاہدے کی توثیق کر کے اب اس بات کا پابند ہوچکا ہے کہ وہ داخلی سطح پر کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گا، اور خارجی سطح پر ایسی تمام کوششوں کی حمایت کرے گا جو دنیا کو ماحولیاتی نقصانات سے بچانے کے لیے کی جارہی ہیں۔
رواں برس جب اس معاہدے پر دستخط کیے جارہے تھے تب ویر اعظم اور صدر ممنون کی خصوصی ہدایت کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس پر دستخط کیے تھے۔