فورتھ شیڈول میں شامل 15 افراد گھروں سے لاپتہ
محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے کالعدم تنظیموں سے تعلقات کی وجہ سے فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے 254 افراد میں سے 15 افراد گذشتہ برس مئی سے لاپتہ ہیں.
جنوری کے آخری ہفتے میں جب پولیس نے ان کے گھروں کی تلاشی لی، تو دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے روابط رکھنے والے 4 افراد (جن کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے) اپنے گھروں سے لاپتہ پائے گئے.
اسی طرح کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے 5 افراد اور سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 2 افراد بھی لاپتہ پائے گئے.
صوبائی حکومت نے سی ٹی ڈی اور پولیس کو فورتھ شیڈول میں شامل لاپتہ افراد کا پتہ لگانے کی ہدایات جاری کردی ہیں، ساتھ ہی شیڈول میں شامل افراد پر کڑی نظر رکھنے کا بھی کہا گیا ہے.
فورتھ شیڈول، انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی ایک دفعہ ہے، جس کے تحت وہ شخص جس پر دہشت گردوں سے تعلقات کا شبہ ہو، اسے زیرِنگرانی رکھا جاتا ہے، ایسے شخص کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ پولیس کے پاس روزانہ اپنی حاضری کو یقینی بنائے، ساتھ ہی انھیں گھر سے جانے اور واپسی کے اوقات کار کے حوالے سے بھی پولیس کو مطلع کرنے کا پابند کیا جاتا ہے.
فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو متعلقہ پولیس تھانے میں اس حوالے سے ایک ضمانتی مچلکہ بھی جمع کرانا پڑتا ہے کہ وہ جیل سے رہا ہونے کے بعد پر امن اور اچھے برتاؤ کا مظاہرہ کریں گے.
تاہم فورتھ شیڈول میں شامل اٹک سے تعلق رکھنے والے 10 افراد نے اس قسم کے ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے تھے.
راولپنڈی کے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) کو بھیجی گئی سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق واچ لسٹ میں شامل 254 افراد میں سے 17 کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ پولیس کی جانب سے شامل کیا گیا، 168 کو اٹک پولیس، 53 کو چکوال پولیس اور 16 کو جہلم پولیس کی جانب سے لسٹ میں شامل کیا گیا.
جبکہ فورتھ شیڈول میں شامل وہ افراد جو اپنے گھروں سے ‘لاپتہ’ پائے گئے ہیں، ان میں سے 10 کا تعلق اٹک، 2 کا چکوال، 2 کا راولپنڈی اور ایک کا جہلم سے ہے.
پولیس ذرائع کے مطابق راولپنڈی سے فورتھ شیڈول میں شامل افراد میں سے صرف 4 کے خلاف مقدمات درج کیے جاسکے.
سٹی پولیس آفیسر(سی پی او) اسرار احمد عباسی نے بتایا، ‘واچ لسٹ میں شامل کچھ افراد پولیس کو مطلع کیے بغیر افغانستان میں لڑائی کے لیے یا دیگر ممالک میں جاچکے ہیں.’
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پولیس، فہرست میں شامل تمام افراد کو معمول کی بنیاد پر چیک کرتی ہے