آصف زرداری صحیح وقت پر وطن واپس جارہے ہیں
آصف زرداری صحیح وقت پر پاکستان جارہے ہیں ، پہلے انھیں تھوڑا خطرہ تھا، لگتا ہے زرداری صاحب کو جو خطرہ تھا ٹل گیا ہے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی دنگل کی سی صورتحال ہے، 2018 الیکشن کے قریب پھر دنگل شروع ہوجائے گا
انکا کہنا تھا کہ میرا پیپلز پارٹی سے معاملہ کچھ نہیں ، بے نظیر کے قتل میں بیت اللہ محسود ملوث تھا، بیت اللہ محسود کے پیچھے کوئی تھا تو تحقیقات کی جائے۔
پرویز مشرف نے کہا بھوربن میں زرداری اور نواز شریف کی پرس کانفرنس سے تشویش ہوئی ، محمود الرحمان کمیشن سمیت تمام رپورٹس سامنے آئی چاہیں ، کچھ عناصر مجھے صدر اور بے نظیر کو وزیر اعظم دیکھنا چاہئتے تھے ، دہشت گردی کے ماحول میں وزیر داخلہ سے استعفیٰ مانگنا ٹھیک نہیں، لگتا ہے موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔
انھوں نے بتایا کہ ملک سے باہر جانے کیلئے کسی سے مدد کا کہا نہ کسی نے مدد کا بتایا ، میرے لئے راحیل شریف کی مدد کا شیخ رشید نے جو کہا درست کہا۔
انھوں نے کہا کہ کسی کی غلطی کو فوج کبھی سپورٹ نہیں کرے گی، ہر ادارہ چاہے سیاستدان ہوں یا وکلا اپنے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں ، افتخار چوہدری میرے خلاف عدالتوں پر دباؤ ڈال رہے تھے
جنرل کیانی سے متعلق پرویز مشرف نے کہا کہ جنرل کیانی پر کمننٹس نہیں کرنا چاہتا ۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں نے 12 اکتوبر کو مارشل لا نہیں لگایا تھا، نواز شریف کو اپنے والد کی تدفین پر ملک آنے کی اجازت دی تھی اور کہا تھا آئے اور چلے جائیں لیکن وہ خود نہیں آئے۔
ایم کیو ایم کے حوالے سے پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے چار حصے بن چکے ہیں، ایم کیو ایم لندن ، فاروق ستار ، ، مصطفیٰ کمال اور آفاق احمد ایم کیو ایم حقیقی، معلو م نہیں کونسا دھڑا مضبوط ہے، ماحول تبدیل ہوگیا ہے ۔ لندن سے بیٹھ کر پاکستان کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔
ایم کیو ایم بانی سے متعلق سابق صدر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بانی کی حمایت کم ضرور ہوئی لیکن ختم نہیں ہوئی،ایم کیو ایم بانی کو اب پارٹی خود ہی چھوڑ دینی چایئے، انھوں نے ایم کیو ایم بانی کو مشورہ دیا کہ الطاف حسین نے مہاجر کمیونٹی کا معاملہ اٹھایا اب انکو یہ دیکھنا چایئے کہ مہاجر کمیونٹی کے ساتھ کیا ہورہا اور کیا ہونا چاہیئے اور پھر ایکشن لیں، اپنے آپ سے بالا تر ہوکر اپنے آپ کے بارے میں نہ سوچے بغیر۔
پرویز مشرف نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ بہپت سنجیدی ہے لگ رہا ہے پاناما کا معاملہ ففٹی ففٹی پر آجائے گا۔
خواجہ اظہار سے ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ میں نے اپنی رائے دیدی ہے، اظہار سے طے شدہ ملاقات تھی۔
وطن واپسی کے حولے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ 2017 مین میری واپسی کے قوی امکان ہے۔