احتساب بیورو بدعنوان عناصر کی معاونت کر رہا ہے
عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو ملک میں بدعنوان عناصر کا سہولت کار بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے بدعنوانی کو جڑ سے اُکھاڑنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ ریمارکس سپریم کورٹ کے جج جسٹس شیخ عظمت سعید نے پیر کے روز قومی احستاب بیورو کے پلی بارگین کے اختیار سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران دیے۔
سماعت کے دوران اُنھوں نےکہا کہ ڈھائی سو روپے لینے والے نیچلے گریڈ کے اہلکار کو پکڑ کر جیل بھیج دیا جاتا ہے جبکہ اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے شخص کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا ادارہ اخبارات میں ‘کرپشن کر لو اور کرپشن کرالو کے اشتہارات’ کیوں نہیں دیتا؟
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ نیب پلی بارگین سے متعلق اختیارات کے قانون کا غلط استعمال کر رہا ہے جس پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ قانون کے مطابق ہی کام کررہا ہے اور یہ قانون نیب نے خود نہیں بنائے بلکہ پارلیمنٹ نے بنائے ہیں اس لیے نیب تو قانون کے مطابق ہی کام کرے گا۔
نیب کی پلی بارگین کے بارے میں از خود نوٹس کی سماعت کرنے والے بینچ کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگرچے قوانین نیب نے نہیں بنائے لیکن وہ اس قانون کا غلط استعمال ضرور کر رہا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ کسی بااثر آدمی کو نہ پکڑنا اس کی واضح مثال ہے۔
نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ماتحت عدالتوں کے حکم پر بھی ملزمان سے رقوم کی واپسی کے لیے پلی بارگین کی جاتی ہے جس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ ایسے عدالتی فیصلوں کو چیلنج کیوں نہیں کرتے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ نیب کے قانون کی شق25 کے بارے میں وفاق کا موقف ایک ہفتے میں پیش کریں جو پلی بارگین سے متعلق نیب کے چیئرمین کے اختیارات کی وضاحت کرتا ہے۔
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے رکھنے کے لیے چیف جسٹس کو لکھیں گے۔
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے پلی بارگین سے متعلق چیئرمین نیب کے اختیارات کو معطل کر رکھا ہے۔
بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کی بدعنوانی کا مقدمہ نیب میں زیر سماعت تھا جس میں نیب نے اُن سے پلی بارگین تھی۔ مشتاق رئیسانی کی پلی بارگین پر ملک کے کئی حلقوں نے نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔