سپریم کورٹ میں پاناماکیس کی سماعت کل تک ملتوی
سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناماکیس کی سماعت کل تک ملتوی،تحریک انصاف کے وکیل کل بھی دلائل جاری رکھیں گے
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کالارجر بینچ پاناماکیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت شروع ہوئی تو بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ میراخیال ہے مجھے آرٹیکل 62اور 63سے متعلق آبزرویشن نہیں دینی چاہیے تھی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مجھے اپنے الفاظ پر ندامت ہے اور میں اپنے کل کے الفاظ وااپس لیتا ہوں۔
پاناما پیپرز کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے۔ نعیم بخاری دوسری جانب دلائل دیں گے تو معاملہ کہیں اور نکل جائے گا۔
سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لندن فلیٹس روز اول سے شریف خاندان کے ہیں۔
جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے،ہمیں مطمئن کریں کہ نیب کو حدیبیہ کیس میں اپیل کرنی چاہیے تھی۔
جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ آپ نیب کے پاس جائیں،درخواست دیں ،ہم ٹرائل کورٹ نہیں،سپریم کورٹ کاتقدس اوروقاربرقراررکھناسب سے اہم ہے۔
تحریک انصاف کےوکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار کا منی لانڈرنگ سے متعلق بیان عدالتی ریکارڈ پر موجود ہے۔
نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ سابق صدر رقیق تارڑ، چیف جسٹس اور نیب کو بھیجی گئی اسحاق ڈار کی منی لانڈرنگ کے بارے میں رپورٹ پر دلائل دوں گا۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے، اگر آپ دوسری جانب دلائل دینگے تو معاملہ کہیں اور نکل جائے گا، انہوں نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کے بیان کی کیا اھمیت ہے کیا وہ شریک ملزم ہے۔
جسٹس آصف سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سیاسی معاملات میں نہیں جانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں ہم قانون سے بالاتر ہو کر تحقیقات کریں۔ ہمارا کام کرپشن ثابت کرنا نہیں ہے۔