دہشت گرد اور فرقہ ورانہ تنظیموں میں فرق ہے، چوہدری نثار
کلرسیداں میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے میڈیا سےگفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اپنی تقریرمیں کسی تنظیم کوکوئی رعایت نہیں دی تھی۔انہوں نے کہا حکومت کچھ بھی کرلےبعض لوگوں کارونادھوناجاری رہتاہے۔
چوہدری نثار علی خان نےکہا کہ دیکھنا ہے کہ ایسی تنظیموں کاریکارڈہے،جبکہ دہشت گردتنظیموں کی ملک میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہناتھاکہ دہشت گردتنظیموں اورفقہ کےتحت تنظیموں میں بہت فرق ہے،انہوں نےکہاکہ مسلک کی تنظیموں کےلیےالگ قوانین بنانےہوں گے۔
چوہدری نثار علی خان کا کہناتھاکہ فقہ کی بنیادپراختلاف کرنےوالی جماعتوں کوالگ کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ میری تقریر کا ریکارڈ موجود ہے،کوئی غلط بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ آزادمیڈیاتنقیدکرےمیں جوابدہ ہوں،میڈیاکےپیپلزپارٹی کی زبان استعمال کرنےپرتحفظات ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہناتھاکہ لاپتہ افرادسےمتعلق حقیقت جاننےمیں وقت لگتاہے،بازیاب ہونےپر اعلان کیاجائےگا،غلط فہمیاں پیدانہ کی جائیں۔
چوہدری نثار علی خان کا کہناتھا کہ فوجی عدالتوں پرایک اجلاس ہواہے،فوجی عدالتوں پرحکومت بھی سوچ بچارکررہی ہے۔
بابراعوان سے متعلق وفاقی وزیرداخلہ کا کہناتھاکہ ان سے میرا پرانا رشتہ ہے،ان سے ہرملاقات ریکارڈ پر لانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے3سال تک سرجھکاکرمحنت کی ،کریڈٹ نہیں لیا،کچھ لوگوں نےکریڈٹ لیے،ناکامی ہمارے کھاتے میں ڈال دی۔
چوہدری نثارعلی خان کا کہناتھاکہ ساڑھے3سال میں ساڑھے4لاکھ شناختی کارڈبلاک کیے،جوشناختی کارڈجعلی نہیں ہوں گےان کوبحال کردیاجائےگا۔
واضح رہےکہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کاکہناتھاکہ جعلی شناختی کارڈکےچھتےمیں ہاتھ ڈالاہے،جبکہ ساڑھےتین سال میں32ہزار400پاسپورٹ منسوخ کیے۔